رمضان المبارک، ارشاداتِ رسول ﷺ کی روشنی میں

[]

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں‘‘۔ (متفق علیہ)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحابؓ کو خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا: ’’تمہارے پاس رمضان کا یہ مبارک مہینہ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں تم پر روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو بیڑیاں ڈال دی جاتی ہیں۔ اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو شخص اس رات کے خیر سے محروم رہا، اس کو ملا ہی کیا؟‘‘ (مسند احمد، نسائی، بیہقی)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب رمضان کی پہلی رات شروع ہوتی ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پھر ان میں سے کوئی دروازہ پورے مہینے بند نہیں کیا جاتا۔ اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، پھر ان میں سے کوئی دروازہ پورے مہینے کھولا نہیں جاتا۔ اور سرکش جنات کو بیڑیاں ڈال دی جاتی ہیں۔ اور آسمان سے ایک پکارنے والا رات کو طلوعِ فجر تک پکارتا رہتا ہے کہ اے خیر کے طلبگار! آگے بڑھ۔ اور اے شر کے چاہنے والے! پیچھے ہٹ جا اور سنبھل جا۔ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ اسے معاف کیا جائے؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ اللہ اس کی توبہ قبول کرے؟ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے؟ ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے؟ اور اللہ تعالیٰ رمضان میں ہر شام افطاری کے وقت ساٹھ ہزار انسانوں کو آگ سے آزاد کرتے ہیں، پھر جب یوم الفطر (عید کا دن) آجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ (اس ایک دن میں) اتنے انسانوں کو آزاد کرتا ہے جتنے اس نے سارے مہینے میں آزاد کیے، ساٹھ ہزار انسان تیس مرتبہ۔‘‘ (بیہقی)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین اشخاص ایسے ہیں کہ جن کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ ان میں سے ایک روزہ دار ہے جب تک کہ وہ روزہ افطار نہ کر لے۔‘‘ (مسند احمد، ترمذی، ابن حبان)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر عمل کا بدلہ ایک مقرر حد تک ہے، سوائے روزے کے، کیونکہ روزہ صرف اللہ کے لیے ہے اور وہی اس کا (بے حساب) اجر عنایت کرے گا۔‘‘ (بخاری، مسند احمد)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے، اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ اور جو شخص بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے لیلۃ القدر کا قیام کرے، اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (متفق علیہ)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن روزہ اور قرآن آدمی کے لیے سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا اے رب! میں نے اسے کھانے پینے اور دیگر خواہشات سے دن بھر روکے رکھا، پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ اور قرآن کہے گا اے اللہ! میں نے اسے رات کو سونے سے روکے رکھا، پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ چنانچہ ان دونوں کی سفارش اس بندے کے حق میں قبول کی جائے گی۔‘‘ (مسند احمد، مستدرک حاکم، معجم طبرانی کبیر)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انسان کے ہر (اچھے) عمل کا بدلہ کئی گنا زیادہ دیا جاتا ہے۔ ایک نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک یا اس سے بھی زیادہ جتنا اللہ چاہے دیا جاتا ہے۔ مگر (اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ) روزہ صرف میرے لیے ہے اور میں بذاتِ خود اس کا (بے حساب) اجر عطا کروں گا، کیونکہ اس بندے نے میرے لیے اپنا کھانا پینا اور خواہشات ترک کی رکھیں۔ اور روزے دار کے لیے دو خوشیاں مقدر ہیں: ایک تو جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے۔ اور دوسری جب وہ (قیامت میں) اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو (روزے کا اجر و ثواب پا کر) نہال ہو جائے گا۔ اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو کستوری کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے۔ روزہ (جہنم سے بچاؤ کے لیے) ڈھال ہے، روزہ (جہنم سے بچاؤ کے لیے) ڈھال ہے۔‘‘ (متفق علیہ)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین آدمی ایسے ہیں کہ ان کے کھانے کا حساب نہیں ہو گا جب کہ وہ حلال ہو، ان میں سے ایک روزہ دار ہے۔‘‘ (بزار، طبرانی)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں کسی نے روزہ رکھا ہو تو نہ زبان سے کوئی بری بات کہے، نہ کوئی برا کام ہی کرے، اور اگر کوئی اس کے ساتھ گالی گلوچ یا لڑائی کی کوشش کرے تو وہ (اپنے نفس کو) یہ کہہ کر (جواب دینے سے روک دے کہ) میں روزے سے ہوں۔‘‘ (متفق علیہ)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے جھوٹے قول و عمل اور گناہ کو نہ چھوڑا، اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا بند کرنے سے کوئی غرض نہیں ہے‘‘ (بخاری، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہت سے (بے عمل) روزے دار ایسے ہیں کہ ان کو روزے سے سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا، اور بہت سے رات کو قیام کرنے والے (بے عمل) ایسے ہیں کہ ان کو رات کے قیام سے سوائے جاگنے کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔‘‘ (مسند احمد، ابن ماجہ)

حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’روزہ ڈھال ہے، جب تک کہ اس کو توڑا نہ جائے۔ پوچھا گیا کہ روزے کو توڑنا کیسے ہوتا ہے؟ فرمایا، جھوٹ یا غیبت کے ساتھ۔‘‘ (نسائی، طبرانی فی الاوسط، ابن خزیمہ)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے رمضان کا ایک روزہ کسی عذر کے بغیر چھوڑا تو وہ عمر بھر روزے رکھ کر بھی اس کا کفارہ ادا نہیں کر سکتا۔‘‘ (مسند احمد، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)
٭٭٭



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *