جرمنی میں ریل، ائیرلائن ملازمین کی ہڑتال: لاکھوں شہری متاثر

[]

لفتھانزا میں تقریباً 25 ہزار نفری والے گراؤنڈ اسٹاف کی نمائندگی کرنے والی یونین تنخواہوں میں 12.5 فیصد اضافے یا تنخواہوں کے ساتھ کم از کم 500 یورو ماہانہ مزید دینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

جرمنی کی قومی ایئر لائن لفتھانزا اور ریل آپریٹر ڈوئچے بان کا ہڑتالی عملہ زیادہ تنخواہوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ہڑتالوں کی وجہ سے لاکھوں مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔جرمنی میں کل جمعرات کے روز قومی ریل اور ہوائی کمپنیوں کے ملازمین کی متوازی ہڑتالوں نے آمد و رفت اور نقل و حمل کے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ اس صورتحال کی وجہ سے لاکھوں متاثرہ شہریوں کو متبادل ذرائع اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

جرمنی میں طویل فاصلے کا اور علاقائی ریل نیٹ ورک اس وقت جام ہو کر رہ گیا، جب ٹرین ڈرائیوروں نے اجرتوں میں اضافے کے مطالبے پر 35 گھنٹے کی ہڑتال کا آغاز کیا۔ دوسری جانب اسی دوران لفتھانزا کے زمینی عملے نے بھی دو روزہ ہڑتال کا آغاز کر دیا۔ اس قومی ائیر لائن کو اپنی پروازوں کے اصل شیڈول میں کمی لاتے ہوئے اس کے صرف دس سے بیس فیصد حصے پر ہی عمل کر سکنے کی توقع ہے۔

ڈوئچے بان نے اعلان کیا تھا کہ اسے جمعرات اور جمعہ کو اپنے آپریشنز میں ”بڑے پیمانے پر رکاوٹوں‘‘کا خدشہ ہے۔ اس کمپنی کا ہدف ہفتہ کے روز تک اپنی سروس کے شیڈول کو معمول پر لانا ہے۔ ڈوئچے بان کا کہنا ہےکہ جرمن ٹرین ڈرائیورز یونین (GDL) کی طرف سے شروع کی گئی ہڑتال کے نتیجے میں علاقی سفر کے لیے ٹرینوں کی سروس میں خاصی کمی واقع ہو گی۔ کمپنی نے کہا کہ ٹرینوں کی آمد و رفت میں خلل کا دورانیہ مختلف علاقوں کے لحاظ سے مختلف ہو گا۔

اس ریل کمپنی کی ترجمان آنیا بروکر نے ہڑتالی ملازمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ”جی ڈی ایل کی مکمل طور پر غیر ضروری ہڑتال سے لاکھوں مسافروں کے سفری منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔‘‘ جمعرات کو جی ڈی ایل کے سربراہ کلاؤس ویزیلسکی نے اس ہڑتال کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈوئچے بان کی انتظامیہ کی طرف سے ہڑتال کے خاتمے لیے تجویز کردہ ”نکات کی ایک پوری فہرست ہمارے لیے مجموعی طور پر ناقابل قبول ہے۔‘‘ لفتھانزا کا زمینی عملہ جمعرات سے ہفتہ تک ملک گیر ہڑتال کر رہا ہے جبکہ فرینکفرٹ اور ہیمبرگ کے ہوائی اڈوں پر سکیورٹی عملے نے بھی جمعرات کو ایک روزہ واک آؤٹ کیا۔

جی ڈی ایل ٹریڈ یونین دیگر مطالبات کے ساتھ ساتھ شفٹوں میں کام کرنے والے کارکنوں کے لیے ہفتے میں کام 38 گھنٹوں سے کم کر کے 35 گھنٹے کر دینے کا مطالبہ کر رہی ہے، جس میں کام کے کم کیے گئے اوقات کے لیے مالی ادائیگی میں کوئی کمی نہ کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

یہ جی ڈی ایل کی جانب سے ایک مہینے سے جاری اجرتوں سے متعلق تنازعے کے سلسلے میں پانچویں ہڑتال ہے، جس میں یونین نے ثالثوں کے ساتھ چار ہفتوں کی بات چیت کے بعد گزشتہ جمعرات کو مذاکرات کے حالیہ دور کا خاتمہ کر دیا تھا۔

جی ڈی ایل نے یہ انتباہ بھی کیا ہے کہ مستقبل میں 48 گھنٹے کا پیشگی نوٹس دیے بغیر بھی ہڑتال کی کال دی جا سکتی ہے۔ لفتھانزا میں تقریباً 25 ہزار نفری والے گراؤنڈ اسٹاف کی نمائندگی کرنے والی یونین تنخواہوں میں 12.5 فیصد اضافے یا تنخواہوں کے ساتھ کم از کم 500 یورو ماہانہ مزید دینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *