[]
کڑی نگرانی کے عمل کی وجہ سے بھی غزہ کی شہری آبادی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل اور دیگر امدادی کاموں میں شدید رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے مابین سات اکتوبر سے جاری جنگ میں عسکری کارروائیاں اب تک جاری ہیں اور اس جنگ میں نئی فائر بندی کی مسلسل بین الاقوامی کوششیں بھی، جبکہ غزہ پٹی میں انسانی بحران کی صورت حال بھی بہت تشویش ناک ہو چکی ہے۔گزشتہ برس سات اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل حملے میں قریب ساڑھے گیارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ پھر واپس غزہ لوٹتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔
اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف فوری طور پر جن فوجی کارروائیوں کا آغاز کیا، ان میں نومبر میں چند روز کے لیے وقفہ بھی ہوا تھا۔ اس فائر بندی وقفے کے دوران بین الاقوامی ثالثی کوششوں کے نتیجے میں حماس نے اپنے زیر قبضہ یرغمالیوں میں سے سو سے زائد کو رہا کر دیا تھا جبکہ اسرائیل نے بھی جواباﹰ اپنے ہاں جیلوں میں بند بہت سے فلسطینی رہا کر دیے تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں چند روز پہلے تک30 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی تھیں۔ اس دوران حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں اور ان میں بھی روزانہ مزید ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
اسرائیلی دفاعی افواج کے کل منگل پانچ مارچ کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ پٹی میں اسرائیلی سنائپرز کی فائرنگ، ٹینکوں سے گولہ باری اور ڈرونز کے ذریعے کیے گئے حملوں میں ‘مزید بیس دہشت گرد‘ ہلاک کر دیے گئے۔ اس کے برعکس فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ آج منگل کے روز جنوبی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں ہی ایک اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 71 افراد مارے گئے۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق ان تازہ ہلاکتوں کے بعد غزہ میں فلسطینیوں کی اموات کی مجموعی تعداد اب 30,631 ہو گئی ہے۔ ان میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے غزہ کی جنگ کے نتیجے میں اس فلسطینی علاقے میں کافی عرصے سے پیدا شدہ انسانی بحرانی صورت حال کا تازہ ترین میزانیہ پیش کیا ہے، جس کے مطابق اب تک اس چھوٹے سے لیکن بہت گنجان آباد علاقے کی مجموعی طور پر 2.3 ملین کی آبادی کا بہت بڑا حصہ بے گھر ہو چکا ہے جبکہ عام شہریوں کو اشیائے خوراک، پینے کے صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا بھی ہے۔
سترہ لاکھ فلسطینی بےگھر
روئٹرز کے مطابق اس جنگ میں اب تک غزہ پٹی کے 1.7 ملین باشندے بے گھر ہو چکے ہیں، جو اس خطے کی مجموعی آبادی کے 75 فیصد سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ فلسطینی مہاجرین کی امداد کے ذمے دار اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA کے مطابق ان تقریباﹰ 17 لاکھ بے گھر فلسطینیوں میں بہت سے ایسے بھی ہیں، جو اس جنگ کے دوران بے گھر ہونے کے بعد کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے گزشتہ ماہ جنوبی غزہ پٹی میں مصر کے سرحد کے قریب واقع شہر رفح میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری تیز کر دی تھی۔ یہ غزہ کا وہ شہر ہے، جہاں دیگر علاقوں سے آنے والے بے گھر باشندوں کی صورت میں تقریباﹰ 1.5 ملین فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
صحت عامہ کے نظام کی تباہی
عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کی جنگ میں اب تک اس خطے کے کُل 36 ہسپتالوں میں سے زیادہ تر اپنا کام بند کر چکے ہیں۔ اس وقت صرف 12 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں، جن میں سے چھ شمالی غزہ میں ہیں اور باقی چھ جنوبی غزہ پٹی میں۔ خان یونس میں واقع ایک ہسپتال اس وقت صرف اس حد تک کام کر رہا ہے کہ اس کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو ان ہسپتالوں میں ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں اور وہ شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے غزہ پٹی اور ویسٹ بینک کے فلسطینی علاقوں کے لیے نمائندے ڈاکٹر رچرڈ پیپرکورن نے منگل کے روز بتایا کہ اس وقت ایسے مریضوں کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد ہے، جنہیں علاج کے لیے فوری طور پر غزہ سے باہر منتقل کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے تقریباﹰ چھ ہزار مریض ایسے ہیں، جنہیں جنگ کے دوران آنے والے زخموں یا جنگی صورت حال کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج کی اشد ضرورت ہے جبکہ باقی ماندہ تقریباﹰ دو ہزار مریض وہ ہیں، جنہیں کینسر یا دوسرے دائمی امراض کی وجہ سے فوری طبی مدد کی شدید ضرورت ہے۔
انسانی بنیادوں پر امداد اور بھوک
اسرائیل نے غزہ کی جنگ کے آغاز پر اس علاقے کے لیے خوراک، ادویات، بجلی اور ایندھن سمیت ہر طرح کی اشیاء اور سروسز کی ترسیل روک دی تھی۔ اب تک اسرائیل نے اگرچہ امدادی سامان کی کچھ ترسیل کی اجازت دی ہے، تاہم بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے مطابق یہ امداد کسی بھی طور کافی نہیں اور سخت سکیورٹی انتظامات اور کڑی نگرانی کے عمل کی وجہ سے بھی غزہ کی شہری آبادی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل اور دیگر امدادی کاموں میں شدید رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;