عرب حکومتوں نے اپنی نااہلی کا ثبوت دیا، رہنما اسلامی جہاد

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فلسطین کی اسلامی جہاد موومنٹ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل محمد الہندی نے بیروت میں منعقدہ مزاحمتی گروہوں کی کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ امریکہ فلسطینیوں کی قاتل صیہونی رجیم کو ہتھیار فراہم کرتا آرہا ہے لیکن اب اس نے غزہ کے لوگوں کے لیے جہاز کے ذریعے امداد بھیجنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ پرفریب ہونے کے ساتھ شرمناک بھی ہے۔

 الہندی نے نے کہا کہ عرب حکومتوں نے ثابت کیا ہے کہ ان کی کوئی اوقات نہیں ہے اور وہ اس معاملے میں یا تو خاموش اور بے اختیار ہیں یا پھر وہ دشمن کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور مزاحمت کو اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ 

اسلامی جہاد کے اس عہدیدار نے عربوں سے کہا کہ وہ غزہ کے لوگوں کے ساتھ اسرائیل کا سا طرزعمل اپنانے سے گریز کریں۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ چیز جو ہمارے ملک و قوم کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتی ہے وہ فلسطینیوں کی مزاحمت ہے جو پانچ ماہ سے جاری صیہونی رجیم کی قتل و غارت گری اور جرائم کے باوجود میدان نبرد میں کھڑی ہے اور دشمن پر حاوی ہے۔

 الہندی نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت مغرب کی وسیع حمایت کے باوجود اپنے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکی لیکن اب نقاب اتر چکے ہیں اور عرب حکومتوں نے علاقائی انفراسٹرکچر کو تباہ کر کے اپنا اصلی چہرہ دکھا دیا ہے۔

 اسلامی جہاد کے اس سینئر رکن نے اس بات پر زور دیا کہ اس جنگ سے مستقبل کے چیلنجوں بالخصوص اسرائیلی حکومت کا مقابلہ کرنے کے  فلسطینی قوم کے عزم کو تقویت ملے گی اور ملت اسلامیہ اسرائیل اور اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے خیانت کاروں کو کبھی نہیں فراموش نہیں کرے گی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ قابض رجیم کو  اپنے شکست خوردہ فوجیوں کے مزید خوف ناک انجام کو دیکھتے ہوئے رفح پر حملے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔  اسے جان لینا چاہیے کہ مزاحمت انہیں گھیر کر مارنے کے لئے کمین لگائے بیٹھی ہے۔ 

الہندی نے کہا کہ اس جنگ کے بعد خطے اور دنیا میں اسرائیل کی پوزیشن مزید کمزور ہو ئی ہے اور ہم نسل پرستی اور عربوں کی ذلت کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں گے۔ 

انہوں نے ایک بار پھر تاکید کی کہ جنگ بندی مذاکرات کے باوجود سیاسی بات چیت جاری رہے گی۔ تاہم مستقبل میں علاقائی اور غیر علاقائی قوتوں کا مزاحمت کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کے لئے اس جنگ کا حصہ بننے کا امکان ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *