جموں وکشمیر اور ملک کے عوام کی عدالت عظمیٰ آخری اُمید: محبوبہ مفتی

[]

سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے ہی نہیں بلکہ ملک کے تمام لوگوں کی آخری امید ہے ان کا الزام تھا کہ ملک گذشتہ کئی برسوں سے آئین کے مطابق نہیں بلکہ ایک مخصوص پارٹی کے ایجنڈا کے مطابق چل رہا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ وہ واحد ادارہ بچا ہے جو ملک کے آئین کو بچا سکتا ہے۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ‘آج سے دفعہ 370 کی شنوائی ہو رہی ہے سپریم کورٹ نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے بلکہ ملک میں جو حالات ہیں، ایسے میں ملک کے تمام لوگوں کے لئے آخری امید ہے’۔

ان کا کہنا تھا: ‘آج جموں و کشمیر اور ملک کی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی نظریں عدالت عظمیٰ کی طرف ہیں کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ جموں وکشمیر نے سال 1947 میں ایک مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باجود دو قومی نظریے کو رد کرکے جمہوری اور سیکولر بھارت کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا’۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘یہ ملک اپنے آئین کے تحت چلتا تھا لیکن پچھلے کئی برسوں خاص کر سال 2018 کے پارلیمانی انتخابات سے یہ ملک ایک مخصوص پارٹی کے ایجنڈا کے مطابق چلا یا جا رہا ہے جو سپریم کورٹ کے سامنے ایک بہت بڑا چلینج ہے’۔

انہوں نے کہا: ‘ سپریم کورٹ اب ایک واحد ادارہ بچا ہے جو ملک کے آئین کو بچا سکتا ہے عدالت عظمیٰ کو دیکھنا چاہئے کہ ملک آئین کے مطابق چلنا چاہئے یا ایک پارٹی کے ایجنڈے کے مطابق’۔

ان کا کہنا تھا: ‘ہم چاہتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ یہ بات نظر میں رکھے کہ ملک کو آئین، جس میں جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا، کے مطابق نہ کہ کسی پارٹی کے ایجنڈے کے مطابق چلنا چاہئے’۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ 370 آئین میں عارضی ضرور تھا لیکن اس کو جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی منظوری کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘ہماری عدالت عظمیٰ سے صرف یہی درخواست ہے کہ آئین کو بچایا جائے جس سے یہاں کے لوگوں کو بچایا جا سکتا ہے’۔

بتادیں کہ عدالت عظمیٰ میں آج یعینی 2 اگست سے دفعہ 370 کی تنسیخ کو چلینج کرنے والی عرضیوں پر روزانہ بنیادوں پر سماعت شروع ہو رہی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *