ہم نہ انڈیا کے ساتھ ہیں اور نہ ہی این ڈی اے کے ساتھ: کے سی آر

[]

کولہاپور: تلنگانہ کے چیف منسٹر اور بھارت راشٹر سمیتی کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نہ تو اپوزیشن اتحاد انڈیا کے ساتھ ہے اور نہ ہی حکمراں این ڈی اے (نیشنل ڈیموکریٹک الائنس) کے ساتھ ہے بلکہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

اپنے مہاراشٹر کے دورے کے دوران منگل کی شام یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے راؤ نے واضح کیا کہ بھارت راشٹرسمیتی (بی آر ایس) نہ تو انڈیا کی طرف ہے اور نہ ہی این ڈی اے کی طرف۔ انہوں نے یہ بھی کہا، ”بی آر ایس تنہا نہیں ہے بلکہ پارٹی اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

راؤ نے سوال کیا یہ ’’نیو انڈیا‘‘ کیا ہے؟ اس نے ملک پر 50 سال سے زیادہ حکومت کی اور کوئی تبدیلی نہیں آئی۔” کے سی آر نے کہا کہ ملک میں تبدیلی آنی چاہئے۔

تلنگانہ کے چیف منسٹر کا یہ بیان کانگریس اور اپوزیشن الائنس انڈیا کے دیگر حلقوں کی طرف سے حکومت کے خلاف پیش کردہ عدم اعتماد کی تحریک اور دہلی کی بیوروکریسی پر انتظامی کنٹرول سے متعلق بل پر پارلیمنٹ میں بحث سے عین قبل آیا ہے۔

خیال ر ہے کہ دہلی کی انتظامی خدمات کو کنٹرول کرنے کے لئے مرکزی حکومت کے آرڈیننس کے سلسلے میں بی آر ایس نے پیر کو راجیہ سبھا کے اپنے اراکین کو جاری کردہ وہپ میں ان سے کہا کہ وہ ایوان میں دہلی بل کے خلاف ووٹ دیں۔ پارٹی نے راجیہ سبھا کے اپنے تمام اراکین کو 4 اگست تک ایوان میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔

وزیر اعلیٰ کے اس بیان کے بعد لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بی آر ایس ارکان کے موقف پر لوگوں کی نظر رہے گی۔ لوک سبھا میں این ڈی اے کی اکثریت ہونے کی وجہ سے حکومت کے لیے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنا کوئی مشکل نہیں ہے لیکن اگلے عام انتخابات میں اپوزیشن کی مہم کے لیے بی آر ایس جیسی علاقائی جماعتوں کا موقف اہم ہوگا۔

بی آر ایس اس وقت مہاراشٹر میں تنظیم کو وسعت دینے میں مصروف ہے اور مختلف سطحوں پر پارٹی کمیٹیاں بنا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ مہاراشٹر میں 14.10 کارکنوں کا رجسٹریشن کیا جا چکا ہے اور انہوں نے کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا قدرتی وسائل سے مالامال ہے اور اگر ان کا صحیح استعمال کیا جائے تو کوئی دوسری ریاست اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی، لیکن بدقسمتی سے اورنگ آباد جیسے ریاست کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر میں دلت برادری کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی بھی شکایت کی۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *