[]
حیدرآباد: جیسے جیسے لوک سبھا انتخابات قریب آرہے ہیں ویسے بی آر ایس میں سیاسی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا رہا ہے۔ پارٹی سے اب تک 2 ارکان پارلیمنٹ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مزید تین ایم پیز،پارٹی چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
اس صورتحال میں بہتری لانے کے لئے خود پارٹی سربراہ کے سی آر نے میدان سنبھا لنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ پارٹی دفتر تلنگانہ بھون میں دستیاب رہنے کا منصوبہ بناچکے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ کے سی آر کولہے کی ہڈی کی سرجری کے بعد آج پہلی بار تلنگانہ بھون تشریف لیے۔
کے سی آر اپنی سالگرہ کے روز 17 فروری کو تلنگانہ بھون آنا چاہتے تھے مگر کسی وجوہات کی وجہ سے انہوں نے اپنا ارادہ ملتوی کر دیا۔ کے سی آر آج، تلنگانہ بھون میں کریم نگر حلقہ پارلیمنٹ کے بی آر ایس قائدین سے ملاقات کی جس میں پارٹی کو دوبارہ منظم اور فعال بنانے اور 10 مارچ کو کریم نگر میں منعقد شدنی جلسہ عام کے بارے میں بات چیت کی۔
کے سی آر کی پارٹی قائدین سے ملاقات کا مقصد ان قائدین میں حوصلہ پیدا کرنہ اور لوک سبھا انتخابات میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کر تے ہوئے پارٹی کے وجود کو ظاہر کرنا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی آر یس کو 9 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔
موجودہ سیاسی حالت اور بی آر یس کی سیاسی پیش رفت سے ایسا لگتا ہے کہ پارلیمنٹ الیکشن میں وہ صورتحال نہیں رہے گی۔ کئی موجودہ اراکین پارلیمنٹ،پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔
ظہیرآباد کی ایم پی بی بی پاٹل اور نا گر کرنول کے ایم پی پی رامولو نے بی آر ایس پارٹی سے علاحدگی اختیار کر لی اور بی جے پی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے کے سی آر کو جھلک دکھلایا۔بی بی پاٹل کا نام بی جے پی کی پہلی فہرست میں شامل کیا گیا ناگر کرنول سے رامولو کے بجائے ان کے فرزند پی بھرت کو ٹکٹ دیا گیا۔
قیاس آرائیاں جاری ہیں موجودہ بی آر ایس کے مزید3 ایم پی بھی پارٹی چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بہت جلد زعفرانی جماعت میں شامل ہوجایں گے۔
بتایا جا رہا ہے کہ کے سی آر ان خبر کے بعد تشویش میں مبتلا ہو گئے۔اس لئے انہوں نے حالت کو قابو میں لانے خود میدان میں آنے کا فیصلہ کیا۔ کے سی آر کا کہنا ہے کہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی قائدین اور کارکنوں کو حوصلہ دیں۔