سی اے اے سے دستبرداری کا مطالبہ، نفاذ کی صورت میں عوامی تحریک کا انتباہ

[]

گوہاٹی: آسام کی اپوزیشن جماعتوں نے سی اے اے سے دستبرداری کے لیے صدرجمہوریہ دروپدی مرمو سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا اور زور دے کر کہا کہ اگر ان کے مطالبہ کی تکمیل نہیں ہوئی تو وہ ریاست بھر میں ”جمہوری عوامی تحریک“ چلائیں گی۔

16 پارٹیوں کے متحدہ اپوزیشن فورم آسام(یو او ایف اے) نے گورنر گلاب چند کٹاریہ کے ذریعہ مرمو کو یادداشت پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ قانون نہ صرف غیردستوری ہے بلکہ آسامی باشندوں کی شناخت، تاریخ، ثقافت اور سماجی تانے بانے کو خطرے میں ڈالتے ہوئے 1985ء کے تاریخی آسام معاہدہ کو بھی بے اثر کرتا ہے۔

یو او ایف اے نے ان سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے مرکز کو آسام میں شہریت ترمیمی قانون2019 کو نافذ کرنے کے اپنے فیصلے سے باز رہنے کی ہدایت دیں اور ”غیردستوری اور ملک دشمن“ قانون سے دستبرداری اختیار کریں۔

ہم آپ کو یہ اطلاع بھی دیتے ہیں کہ اگر حکومت ہند اس پر توجہ نہیں دیتی ہے تو ہم اپوزیشن سیاسی جماعتیں اور آسام کے عوام کے پاس حکومت کو اس سے دستبرداری کے لیے مجبور کرنے جمہوری عوامی تحریک چلانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہ جائے گا۔“

اس نے یہ نشاندہی بھی کی کہ2019ء میں پارلیمنٹ میں اس متنازعہ قانون کی منظوری کے بعد سے احتجاج ہورہے ہیں اور بی جے پی حکومت نے اسے آسام کے عوام کے جذبات کو ”نظرانداز“ کرکے اپنی عددی طاقت کی بنیاد پر منظور کروالیا۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حال میں اعلان کیا کہ آسام میں سی اے اے لوک سبھا انتخابات سے قبل نافذ کیا جائے گا۔

یادداشت پیش کرنے کے بعد آسام کانگریس کے صدربھوپیم کمار بوراہ نے کہا کہ ہم سی اے اے کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے اور یہ بات ہم نے گورنر سے بے حد واضح طور پر کہہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کچھ تحدیدات ہیں اور وہ یہ یادداشت صدرجمہوریہ کو بھیج دیں گے۔“

یو او ایف اے نے سی اے اے کے نفاذ کے منصوبہ کی مخالفت درج کرنے وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کا وقت طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ضمن میں جمعرات کو انہیں مکتوب تحریر کریں گے۔

آسام ٹی ایم سی کے صدر ریپون بورا نے کہا کہ اگر حکومت سی اے اے نافذ کرنے کے اپنے منصوبہ کو عملی جامہ پہناتی ہے تو اپوزیشن پارٹیاں سڑکوں پر نکل آئیں گی۔ آسام جاتیہ پریشد (اے جے پی) کے صدر لورین جیوتی گوگوئی نے دعویٰ کیا کہ متنازعہ قانون‘ عام انتخابات سے قبل ”مذہبی تقسیم کاری“ کے لیے نافذ کیا جارہا ہے۔“



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *