[]
حیدرآباد: لکھنؤاڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کی عدالت نے لکشمن ٹیلہ پر جہاں ٹیلے والی مسجد واقع ہے‘ حق عبادت طلب کرتے ہوئے دیوانی مقدمہ کے خلاف اعتراض کو رد کرتے ہوئے ایک زیریں عدالت کے صادر کردہ احکام کو چالینج کرتے ہوئے دائرکردہ درخواست نظرثانی کو خارج دیا۔
ہندو فریق کی جانب سے دائر کردہ دیوانی مقدمہ کے مطابق شیش ناگیش ٹیلیشور مہادیو کی ایک مندر ٹیلے والی مسجد کے قریبی احاطہ میں واقع ہے۔ حال ہی میں منظورہ احکام میں اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج نریندرا کمار نے کہا کہ شواہد کو ریکارڈ میں لائے بغیراور صرف مسلم فریق کے اعتراض پر ایک دیوانی مقدمہ کو مجملاً خارج نہیں کیا جاسکتا۔
اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج نے خیال ظاہر کیا کہ مقدمہ کو میرٹ کی اساس پر قبول کرتے ہوئے سیول جج (جونیر ڈویژن) کی جانب سے 6 /ستمبر2023 کو صادر کردہ حکم نامہ میں کوئی غیر قانونی امر نہیں ہے۔
اس حکم نامہ سے میرٹ کی بنیاد پر دیوانی مقدمہ کی یکسوئی کی راہ ہموار ہوگئی ہے کہ آیا لکشمن ٹیلہ پردرخواست گزار عبادت کا بلاخلل حق رکھ پائیں گے۔سیول جج کے روبرو نمائندہ گنجائش میں درخواست گزار نریپندرا پانڈے اوردیگر نے یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ مقدمے دائر کئے کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب کے دور میں لکشمن ٹیلہ کو نقصان پہنچایا گیا اور اس مقام پر ایک مسجد بنائی گئی جو اب ٹیلے والی مسجد سے مشہور ہے۔
ہندوؤں کی جانب سے یہ ادعا کیا جاتا ہے کہ اس مقام پر اب بھی شیش ناگیش ٹیلیشور مہادیو اور شیش ناگیش پتل کوپ مندر کی باقیات موجود ہیں۔ درخواست گزار وں نے الزام عائد کیا کہ جون 2023 ء میں جب وہ اس مقام پر پوجا کرنے کے لئے گئے تو انہیں مسلم فریق نے دھمکایا اس لئے وہ انہیں عبادت کرنے میں خلل نہ پیدا کرنے مسلم فریق کے خلاف حکم امتناع طلب کرتے ہوئے دیوانی مقدمہ دائر کئے ہیں۔
قبل ازیں مسلم فریق نے سیول جج کے روبرو درخواست دائر کی کہ قانون مقام عبادت 1991 اورقانون وقف 1995 کی دفعات کے تحت یہ مقدمہ مرور مدت قابل شنوائی نہیں ہے۔سیول جج نے مسلم فریق کے اس اعتراض کو مسترد کردیا تھا جس کے خلاف اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کے روبرو درخواست نظرثانی دائر کی گئی تھی۔