[]
حیدرآباد: ریاستی وزیر ڈی سریدھر بابو نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ حکومت تلنگانہ نے50 ہزار مقامی گریجویٹس کو 5سے6 برسوں میں ہنر مند بنانے کا اہداف مقرر کیا ہے جس کا مقصد ان گریجویٹس کو لائف سائنسں ریسرچ اور مینو فیکچرنگ انڈسٹریز کیلئے تیار کرنا ہے۔
ہیلت کئیر اور لائف سائنسس کے سالانہ ایونٹ ”بائیو ایشیاء“ سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ حکومت کے اسکل تربیت کے اقدام کے تحت میڈیسنیل کیمسٹری اور ایناٹیکل کیمسٹری کے دو مختلف خصوصی کورسس پر پائلٹ بیاچ شروع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا وژن، لائف سائنسس ریسرچ اور مینوفیکچرنگ کیلئے5 سے6 برسوں کے دوران50ہزار مقامی گریجویٹس کو ہنر مند بناتے ہوئے، ایک طاقتور ورک فورس بنانا ہے تاکہ انہیں لائف سائنسس کیلئے تیار کیا جاسکے۔ صرف ایک ہفتہ کے اندر، ہم متذکرہ بالا دوخصوصی کورسس کے تحت پائلٹ بیاچ شروع کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کلینیکل رجسٹری کی موجودگی سے نہ صرف ہیلت کیئر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے بلکہ اس سے وسائل کے اختصاص اور اس کی تقسیم کے عمل کو موثر وبہتر بنایا جاسکتا ہے۔
بابو نے مزید کہا کہ سنٹرفار فورتھ انڈسٹریل ریولیشن تلنگانہ (تلنگانہ C4IR) جس کا افتتاح وزیر صنعتیں سریدھر بابو کے ہاتھوں آج عمل میں لایا گیا ہے اس سنٹر کا قیام، سماج کی بہتری بالخصوص ہیلت کئیر اور ہیلت ٹکنالوجی کے تئیں حکومت کی ٹھوس وابستگی کا ثبوت ہے۔
تلنگانہC4IR کے ذریعہ آر اینڈ ڈی ہیلت کئیر اور منیوفیکچرنگ میں 10ہزار سے زائد روزگار کے مواقع دستیاب ہوں گے۔ اس کے رجسٹری کے ذریعہ20 سے25 کمپنیاں اور اسٹارٹ اپس ابھریں گے اور 10سے25اختراعی آئیڈیاز کی تخلیق ہوگی۔
ریاستی وزیر سریدھر بابو نے مزید کہا کہ پورے ملک میں فارما کی پیداور میں تلنگانہ کی شراکت داری40فیصد ہے۔ تلنگانہ، نہ صرف مینو فیکچرنگ بلکہ دنیا کی ایک تہائی ویکسین یہاں بنائی جاتی ہے۔ سالانہ 14 بلین خوراک تیار کی جاتی ہیں۔ تلنگانہ، ایک ہزار گلوبل ہیلت کئیر اور لائف سائنسس کمپنیوں کا بھی گھر ہے۔