[]
واضح رہے کہ 2 دن قبل آسام حکومت نے ریاست میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگانے کے نام پر مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 کو ختم کر دیا تھا۔ اس حوالے سے وزیر اعلی ہیمنت بسوا سرما نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’23 فروری کو آسام کابینہ نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے برسوں پرانے آسام مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ کو واپس لے لیا ہے۔ اس قانون میں ایسی شقیں تھیں کہ اگر دولہا اور دلہن شادی کی قانونی عمر یعنی لڑکیوں کے لیے 18 سال اور لڑکوں کے لیے 21 سال کے نہیں ہوئے ہیں تو بھی شادی رجسٹرڈ کر دیا جاتا تھا۔ یہ آسام میں بچوں کی شادی کو روکنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔‘‘