[]
اسلامی تبلیغاتی مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر حجت الاسلام روح اللہ حریزاوی نے ایران میڈیا ایکسپو کا دورہ کرتے ہوئے مہر نیوز کے بوتھ میں نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران میڈیا نمائش میں نامہ نگاروں اور صحافیوں کی شاندار اور موثر موجودگی پر تمام میڈیا کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے اسلامی تبلیغاتی مرکز کی انتظامیہ کی مذہبی تعطیلات پر خصوصی توجہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تبلیغاتی تنظیم کی پالیسیوں میں اسلامی شعائر کا احترام بہت اہمیت کا حامل رہا ہے اور ان سالوں میں اسلامی تبلیغات کے موضوع کی سنجیدگی سے پیروی کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ 5 سالوں میں مذہبی تقریبات کے حوالے سے نئی پالیسیاں بنائی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تقریبات لوگوں کو ذہنی آسودگی فراہم کرنے اور ڈپریشن سے نجات دینے کے لیے منعقد کی جاتی ہیں، مذہبی تقریبات کا اہتمام اعلیٰ انسانی اقدار اور تہذیبی تصورات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں اسلامی انقلاب کے متوالوں کی جانب سے پندرہ شعبان کو جشن منانے کی کوششیں آج ایک بہترین روایت بن چکی ہیں اور ہم اس کا محلوں کی سطح پر مشاہدہ کر رہے ہیں۔
تہران کے چھے سو مقامات میں پندرہ شعبان کی تقریبات ہوں گی
حجت الاسلام حریزاوی نے کہا کہ اس سال تہران میں چھے سو سے زائد مقامات پندرہ شعبان کی تقریبات منعقد کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔
انہوں نے عید غدیر کی تقریبات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جشن غدیر اور کئی کلومیٹر طویل دسترخوان اس عید کی ایک منفرد تقریب ہے۔ یہ دسترخوان پہلے سال دس کلومیٹر سے شروع ہوا اور یہ خوبصورت روایت دوسرے شہروں میں بھی پھیل گئی۔ گزشتہ سال ملک میں عید غدیر کی تقریبات میں ایک سو دس کلو میٹر طویل دسترخوان سجایا گیا جوکہ شیعیت کی تاریخ میں ایک منفرد اور بے مثال روایت ہے۔
پچاس موضوعاتی آیات کا انتخاب
حجۃ الاسلام حریزاوی نے رمضان کے آنے والے پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حفظ قرآن ایک ایسا موضوع ہے جس کے لئے ہمیشہ منصوبہ بندی کی جاتی رہی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ برسوں میں رہبر معظم انقلاب نے ایک کروڑ حافظان قرآن کی تربیت کی سفارش کی تھی۔ اگرچہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی لیکن ہم ابھی تک اس تعداد تک نہیں پہنچ سکے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایک کروڑ حافظان قرآن کی مطلوبہ تعداد حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ قرآن مجید کو پڑھنے کی آسان روشوں سے استفادہ کیا جائے جس کے لئے ہمیں چاہیے کہ عام لوگ آیات حفظ کرنے کی اپنی تعداد میں اضافہ کریں مثال کے طور پر بہت سی چھوٹی سورتیں جو لوگ بچپن سے ہی حفظ کر لیتے ہیں اس طرح وہ قرآن سے آشنا ہو جاتے ہیں۔