[]
چندی گڑھ: ہریانہ پولیس نے چہارشنبہ کے دن شمبھو اور کھنوری بارڈر پوائنٹس پر پنجاب کے کسانوں کو منتشر کرنے آنسو گیس شل برسائے کیونکہ کسانوں نے انہیں دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے لگائی گئی رکاوٹوں کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔
ہزاروں کسانوں نے حکومت کے ساتھ چوتھے دور کی بات چیت ناکام ہوجانے کے 2 دن بعد آج سے پھر اپنا احتجاج شروع کردیا۔ ان کا دہلی چلو مارچ 13 فروری کو شروع ہوا تھا۔ اُس تاریخ سے کسان اپنی ٹریکٹر ٹرالیوں‘ منِی ویان اور پک اَپ ٹرکس کے ساتھ سرحدوں پر جمع ہیں۔
مقام ِ احتجاج پر بھاری ارتھ موونگ اکوپمنٹ بشمول ایکسکیاویٹرس اور موڈیفائیڈ ٹریکٹرس دیکھے گئے۔ پولیس نے خبردار کیا کہ ان آلات کو رکاوٹیں اکھاڑ پھینکنے اور سیکوریٹی ملازمین کوپیچھے دھکیلنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وزیر زراعت ارجن منڈا نے احتجاجیوں سے اپیل کی کہ وہ امن برقرار رکھیں اور بات چیت کے ذریعہ مسائل حل کریں۔
انہوں نے تمام مسائل بشمول ایم ایس پی پر 5 ویں دور کی بات چیت کے لئے کسان قائدین کو مدعو کیا۔ پولیس نے بعض کسانوں کو منتشر کرنے کے لئے جو شمبھو بارڈر پر بیریکیڈس کی طرف بڑھنے لگے تھے‘ آنسو گیس استعمال کی۔ دوپہر تک 3 راؤنڈ آنسو گیس شل برسائے جاچکے تھے۔
شمبھو بارڈر پر آنسو گیس شل گرانے ایک ڈرون بھی موجود تھا۔ کھنوری بارڈر پر بھی پولیس نے کاشتکاروں کو منتشر کرنے آنسو گیس شل برسائے۔ سرحدوں پر افراتفری کی صورتِ حال تھی۔ کسان اپنے بچاؤ کے لئے اِدھر اُدھر بھاگ رہے تھے۔کئی کسان خود کو گیس سے بچانے کے لئے ماسک اور عینک لگائے دکھائی دیئے۔
کسان نیتاؤں نے احتجاجیوں سے کہا کہ وہ پرامن رہیں۔ شمبھو بارڈر پر احتجاجیوں سے خطاب میں کسان قائد جگجیت سنگھ ڈلیوال نے کہا کہ اگر آپ کو جیتنا ہے تو امن برقرار رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کسانوں کو خبردار کیا کہ وہ شرپسند عناصر سے چوکنا رہیں جو احتجاج کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
ڈلیوال نے کہا کہ کسان پرامن طریقہ سے دہلی کی سمت مارچ کرنا چاہتے ہیں۔ سمیکت کسان مورچہ(غیرسیاسی) اور کسان مزدور مورچہ دہلی چلو مارچ کی قیادت کررہے ہیں۔
کھنوری بارڈر پر سیکوریٹی ملازمین اور احتجاجی کسانوں میں جھڑپ میں ایک 21 سالہ کسان ہلاک ہوا۔ کسان نیتاؤں کا کہنا ہے کہ 13 فروری کو مارچ شروع ہونے کے بعد سے جھڑپوں میں یہ پہلی موت ہے۔ مہلوک کا نام سبھ کرن سنگھ بتایا گیا ہے جو پنجاب کے ضلع بھٹنڈہ کا رہنے والا تھا۔چند کسان زخمی ہوئے۔