[]
پریاگ راج: الٰہ باد ہائی کورٹ نے حال ہی میں اس بات پر تحفظات ذہنی کا اظہار کیا تھا کہ آیا جتیندرتیاگی (اسلام چھوڑ کر ہندو مت قبول کرنے سے قبل سابق وسیم رضوی) کے خلاف ایک فوجداری مقدمہ اس کی فلم ”رام کی جنم بھومی“ میں سنی مسلمانوں کے خلاف کئے گئے تبصرہ کے سلسلہ میں برقرار رہے گا۔
2018 کی فلم ”لویاتری“ میں مبینہ قابل اعتراض مواد سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے تبصرہ کے پیش نظر جسٹس راہول چترویدی نے اپنے تحفظات ذہنی کا اظہار کیا۔ مذکورہ کیس میں عدالت عظمیٰ نے (اداکار سلمان خان کو راحت فراہم کرتے ہوئے) یہ کہا تھا کہ ایسی فلموں کے سلسلہ میں جنہیں سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) نے منظوری دی ہے، فوجداری مقدمات دائر کرنے بہت محدود گنجائش ہے۔
جسٹس چترویدی نے کہا کہ مذکورہ فیصلہ کا مطالعہ کرنے کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ درخواست گزار (تیاگی/وسیم رضوی) کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا۔ اس کے باوجود ہائی کورٹ نے تیاگی کے خلاف فوجداری مقدمہ کالعدم کرنے سے انکار کردیا اور اس کے بجائے اسے ہدایت دی کہ وہ ٹرائل عدالت میں تفصیلی ڈسچارج درخواست داخل کرے۔
جسٹس چترویدی نے کہا کہ عدالت اس حقیقت کو بھی سمجھتی ہے کہ ضابطہ فوجداری میں ایک اسکیم فراہم کی گئی ہے اور یہ عدالت دانستہ طور پر اس اسکیم کو توڑنے کی طرف مائل نہیں ہے۔ تیاگی (سابق صدرنشین اترپردیش شیعہ سنٹرل وقف بورڈ) نے سنی مسلک کی ممتاز شخصیتوں کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے پر اپنے خلاف دائرکردہ فوجداری کیس کو کالعدم کرنے کیلئے ایک درخواست داخل کی تھی۔
تیاگی کی جانب سے تحریر اور پروڈیوس کردہ فلم’رام کی جنم بھومی‘ میں یہ تبصرہ کیا گیا ہے۔ اس معاملہ میں عبدل فہد فاروقی نامی ایک شخص نے فوجداری مقدمہ دائر کیا ہے اور اس اندیشہ کا اظہار کیا ہے کہ فلم کی نمائش سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔ بعدازاں تیاگی کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153(A) دشمنی کو فروغ دینا اور 504(توہین کرنا) کے تحت ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔