[]
غزہ: فلسطینی وزیر صحت مئی الکائلہ نے پیر کے روز بتایا کہ جنوبی غزہ کے خان یونس شہر میں واقع بڑے اسپتال میں کئی دنوں تک بجلی کی کٹوتی اور آکسیجن سپلائی کی کمی کے سبب آٹھ مریضوں کی موت ہو گئی ہے۔
نصر اسپتال پر اسرائیلی حملے کے سبب مطلوبہ علاج بند ہونے کی وجہ سے کچھ دیگر سنگین مریضوں کی حالتیں جان لیوا ہو گئی ہیں، انہوں نے ایک بیان میں بستر پر پڑے مریضوں اور طبی عملہ کی رہائی کے لیے بین الاقوامی سطح پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا جنہيں اسرائیلی فوج نے قیدی بنالیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوجی ٹرکوں کے ذریعہ انہیں اسپتال سے کسی نامعلوم مقام پر لے جایا گيا ہے۔
اس سے قبل غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع نصر اسپتال پر حملہ کر کے اس کی جنوبی دیوار گرادی تھی۔
آئی ڈی ایف نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی کی فورسز کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں سینکڑوں “دہشت گرد” اور دیگر مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جو اسپتال میں چھپے ہوئے تھے، جن میں سے کچھ طبی عملہ کی بھیس میں تھے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ بڑی مقدار میں اسلحہ اور اسرائیلی سرحدی دستہ کی ایک گاڑی اسپتال کمپلیکس سے ملی ہے اور ساتھ ہی اسرائیلی یرغمالیوں کے حوالے کی جانے والی دوائیں بھی ملی ہیں۔ اس نے حماس پر اسپتال میں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
پیر کے روز، غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے نصر میڈیکل کمپلیکس کو “فوجی بیرک” میں تبدیل کر دیا ہے، جس کے اندر مریضوں اور طبی عملہ کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 25 طبی عملہ اور 136 مریض اب بھی اسپتال میں ہیں۔