جنگ بندی کے بغیر ہرگز صہیونی قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا، حماس رہنما

[]

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: لبنان میں حماس کے نمائندے اور اس جماعت کے سیاسی بیورو کے سینئر رکن “اسامہ حمدان” نے ایران میں منعقدہ 24ویں میڈیا نمائش میں شرکت کے دوران مہر نیوز ایجنسی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ایسے وقت میں کہ جب اسرائیلی حملے جاری ہیں اور ان میں کمی کے کوئی آثار بھی نظر نہیں آرہے   تو جنگ بندی کی شرائط کے بارے میں بات کرنا بے معنی ہے۔ 

جنگ بندی مذاکرات کے لئے پہلے اسرائیلی حملے بند ہونے چاہئیں اور پھر ہمیں غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینیوں کی امداد جیسے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔”

انہوں نے مزید تاکید کی کہ صہیونی جنگی قیدیوں کا تبادلہ ان شرائط کے طے ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

حماس کے رہنما کا یہ بیان ایسے حالات میں سامنے آیا ہے کہ جب صیہونی حکام مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ وہ غزہ کے جنوب میں رفح شہر پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں کہ جہاں اس وقت 1.5 ملین سے زیادہ فلسطینی پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکام کے اس اس منصوبے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے تنقید کی ہے جن کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملے سے مزید انسانی المیہ جنم لے گا۔

حمدان نے بحیرہ احمر میں یمن کی ناکہ بندی کے خلاف اسرائیل کی مدد کے لیے اردن، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں قائم ہونے والی راہداری کے حوالے سے بڑھتی ہوئی قیاس آرائیوں کے بارے میں کہا کہ میرے خیال میں یہ راہداری اس طرح کام نہیں کرے گی جیسا کہ وہ توقع کرتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ان ممالک کے لوگ اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔ 
مجھے اس حقیقت پر زور دینا چاہیے کہ اسرائیل کو مجبورا یہ راہداری بنانا پڑی جس سے یہ واضح ہوگیا کہ بحیرہ احمر میں انصاراللہ کی کوششیں بہت کامیاب تھیں۔”

واضح رہے یمنی مسلح افواج غزہ کے عوام پر صیہونی حکومت کے حملوں کے بعد سے بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنا کر فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کر رہی ہیں لیکن سعودی عرب، اردن اور عرب امارات بدترین خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہوئے غاصب اسرائیل کو راہداری فراہم کر رہیں۔

دوسری جانب امریکہ اور برطانیہ نے صیہونی حکومت کی حمایت میں یمن پر کئی فضائی حملے کیے ہیں لیکن ان حملوں سے اس غریب مگر غیرت مند اور سچے مسلمان ملک کے عوام کی فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے۔

یمنیوں کا یہ جذبہ اخوت تاریخ میں ایثار کی زندہ مثال کے طور پر ثبت ہوچکا ہے جب کہ سعودی عرب، اردن اور عرب امارات ک خیانت ان کے لئے بدنما داغ کے طور پر تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *