[]
اندور: ایک ہندو تنظیم پیر کے روز یہاں مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی اور محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کو مقررہ مدت میں متصل ضلع دھر میں بھوج شالہ پرواقع متنازعہ عمارت کا ”سانٹیفک سروے/تحقیقات“ کرنے کی ہدایت دے۔
تنظیم کے دعویٰ کے مطابق یہ ہندو واگ دیوی(سرسوتی) کا مندر ہے۔ مرکزی حکومت کی ایجنسی اے ایس آئی نے ہائی کورٹ کے اندور بنچ کو بتایا کہ اسے اس مقام کا سائنٹیفک سروے/ تحقیقات کرنے کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں جبکہ مسلم فریق نے اس درخواست کی مخالفت کی۔
واضح رہے کہ بھوج شالہ اے ایس آئی کی محفوظ عمارت ہے۔ ہندوؤں کا ماننا ہے کہ یہ واگ دیوی کا مندر ہے۔ مسلمان اسے کمال مولا مسجدمانتے ہیں۔ 7/اپریل 2003 کو جاری کردہ اے ایس آئی کے حکم کے مطابق ہندوؤں کو ہر منگل کو بھوج شالہ کامپلکس کے اندر پوجا کرنے کی اجازت ہے جبکہ مسلمانوں کو ہر جمعہ کو اس مقام پر نماز ادا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
جسٹس سشرت اروند دھرم ادھیکاری اور جسٹس دیونارائن مشرا پر مشتمل بنچ نے متعلقہ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد اس درخواست پر جو ایک سماجی تنظیم ”ہندوفرنٹ فار جسٹس“ (ایچ ایف جے) نے داخل کی ہے، اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے جبل پور میں ہائی کورٹ کی پرنسپل بنچ پر زیرالتواء علحدہ کیس کا خلاصہ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی۔
ہندو فرنٹ فار جسٹس نے اپنی درخواست میں کہا کہ اے ایس آئی کے ڈائرکٹر کو یہ ہدایت دی جائے کہ وہ تقریباً ایک ہزار سال قدیم بھوج شالہ کامپلکس کا سائنٹیفک سروے/تحقیقات/ کھدائی/ جی پی آر (راڈار کے ذریعہ سروے) مقررہ مدت میں مکمل کرنے اور عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیں۔ (سلسلہ صفحہ 3 پر)