[]
کشن گنج: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین آنے والے عام انتخابات میں بہار کے سیمانچل علاقہ سے مزید امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ پارٹی سربراہ اسد الدین اویسی نے آج یہ بات بتائی۔
انھوں نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم 2024ء کے لوک سبھا انتخابات میں جھارکھنڈ کی 2 یا 3 نشستوں سے بھی امیدواروں کو کھڑا کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اویسی نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم آنے والے لوک سبھا انتخابات میں بہار کے سیمانچل علاقہ سے زیادہ پارلیمانی نشستوں پر امیدوار کھڑا کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ہم نے اس علاقہ میں صرف ایک نشست پر مقابلہ کیا تھا اور وہ کشن گنج کی نشست تھی۔ اس مرتبہ ہم کشن گنج کے علاوہ مزید 3 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ قطعی فیصلہ بہت جلد لیا جائے گا۔
علاوہ ازیں میں نے جھارکھنڈ کے اپنے پارٹی قائدین کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی ہے۔ ہم اس قبائلی ریاست میں بھی 2024ء کے لوک سبھا انتخابات میں 2 یا 3 نشستوں سے اپنے امیدوار میدان میں اتارنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم سربراہ بہار کے سیمانچل علاقہ کے سہ روزہ دورہ پر ہیں۔ یہاں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے۔
سیمانچل علاقہ شمال مشرقی بہار کے 4 اضلاع پورنیہ، ارریہ، کشن گنج اور کٹیہار پر مشتمل ہے۔ کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مجوزہ کیمپس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ کشن گنج میں اے ایم یو کا کیمپس ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے۔
بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت اور نتیش کمار کی زیرقیادت حکومت ِ بہار اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔ کشن گنج میں اے ایم یو کیمپس کی تعمیر میں تکنیکی روایتوں کو بہ آسانی دور کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیں۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کشن گنج میں اے ایم یو کیمپس کی تعمیر کا کام یوپی اے کے دورِ حکومت میں شروع ہوا تھا اور رک گیا تھا۔ اُس وقت سے اب تک حکام نے اِس معاملہ کو آگے بڑھانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
اسد اویسی نے جمعہ کے روز کشن گنج میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ملک میں فرقہ پرستی بڑھتی جارہی ہے اور مسلمانوں کو سیاست میں ان کے جائز حصے سے محروم کیا جارہا ہے۔ نریندر مودی نے مسلمانوں کو سیاست سے دور کردیا ہے۔