یو پی اور بہار میں ایک بھی مسلمان کو راجیہ سبھا کا ٹکٹ نہیں، کیا مسلمان صرف ووٹ دینے کیلئے ہیں: ساجد ملک

[]

نئی دہلی: راجیہ سبھا ممبران کی حالیہ نامزدگی میں مسلمانوں کو نظرانداز کرنے پر سخت افسوس اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سماجی کارکن اور کانگریس کے لیڈر ساجد ملک نے کہا کہ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اکھلیش یادو کو صرف مسلمانوں کے ووٹ سے مطلب ہے اور وہ مسلمانوں کو حصہ دینے میں یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے آج یہاں جاری ایک سخت بیان میں کہا کہ آر جے ڈی نے دو سیٹ میں سے ایک بھی مسلمان کو نہیں دیا۔ اسی وطرح اکھلیش یادو نے تین سیٹوں میں ایک بھی مسلمان کو نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ آر جے دی نے منوج جھا کو دوبارہ ٹکٹ دیا۔ جب کہ دوسرے راجیہ سبھا رکن احمد اشفاق کریم کو ٹکٹ نہیں دیا۔ جب منوج جھا کو دوبارہ ٹکٹ دے سکتے ہیں تو پھر اشفاق کریم کو کیوں نہیں۔ اس سے لالو یادو کا مسلمانوں کے تئیں کیا نظریہ ہے آئینے کی طرح صاف ہوجاتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا مسلمان صرف ووٹنگ مشین بن کر رہ گئے ہیں۔ مسلمان صرف ووٹ دیں اور کوئی حصہ نہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ منوج جھا لالو یادو کو کتنے ووٹ دلائیں گے؟ جب کہ مسلمان یکطرفہ طور پر لالو یادو کو ووٹ دیتے ہیں اگر مسلمان ووٹ نہیں دیتے تو لالو یادو اپنے ایک بھی امیدوار کو راجیہ بھیجنے کے قابل نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ لالو یادو نے اشفاق کریم کا ٹکٹ کاٹ کر ہریانہ کے سنجے یادو کو دیا ہے کیا وہ بہار میں آر جے دی کو ووٹ دلادیں گے۔

مسٹر ساجد ملک نے دعوی کیا کہ مسلمان تو جھولی بھر کر آر جے ڈی کو ووٹ دیتے ہیں لیکن یادو ووٹ مسلم امیدوار نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا اگر یادو ووٹ مسلم امیدوار کو ملتے تو آج آر جے ڈی کے پاس ڈیڑھ سو سے زائد نشستیں ہوتیں۔ مثال کے طور ارریہ لوک سبھا سے سرفراز عالم اور فاربس گنج اسمبلی حلقہ سےذاکر انور کی شکت نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا یہ دونوں نششت یادو ووٹ نہ ملنے کی وجہ سے آر جے ڈی کو نہیں ملی۔ انہوں نےکہا کہ اکھلیش یادوکو مسلمانوں کا ووٹ یکطرفہ ملا اور یادو نے بھی ان کو یکطرفہ طور پرووٹ نہیں دیا لیکن مسلمانوں کو ایک بھی سیٹ نہ دیکر مسلم دشمنی انہوں نے ثبوت دیا ہے۔

انہوں نے مسلم دانشوروں ، مسلم لیڈروں اور مسلم اصحاب ثروت سے اپیل کی کہ اس صورت حال سے باہر نکلنے کے لئےسر جوڑ کر بیٹھیں اور اس کا حل نکالیں کہ ہم کب تک ووٹ بینک بنے رہیں گے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *