جائیداد کا معاملہ: مجھے اپنے بیٹوں کی نیت اچھی معلوم نہیں ہوتی۔ ایک مظلوم باب کا سوال

[]

سوال:- میرا ایک زرخرید مکان معہ کھلی اراضی موازی(1100) مربع گز حیدرآباد شہر کے نواح میں واقع ہے اور یہاں زمین کی قیمت ایک لاکھ روپیہ سے زیادہ ہے۔ یعنی ساری جائیداد کی قیمت بارہ کروڑروپیہ ہے۔ میرے تین بیٹے ہیں۔

مجھے صرف ایک بیٹی ہے لیکن اس کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی۔ اس غرض سے میں اپنی ساری جائیداد چار حصوں میں تقسیم کردینا چاہتا ہوں۔ زمین اور مکان سب ملا کر ایک اسکوائر ‘ یعنی مربع شکل کی ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ دونوں جانب بڑی سڑکیں ہیں جن میں اگر دوکانیں کھولی جائیں تو بہت فائدہ مند اسکیم ہوگی۔ لڑکی عمر35 سال ہوگئی ہے۔ اس کی بہت فکر لاحق ہے۔

لیکن میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے تین بیٹے یہ بات نہیں چاہتے کہ ان کی بہن کو اس جائیداد میں کچھ حصہ ملے ۔ وہ اپنی بہن کو کچھ بھی دینا نہیں چاہتے ۔ تینوں باہر ممالک میں رہتے ہیں اور میں بیوی اور بیٹی کے ساتھ رہتا ہوں۔ تینوں بیٹوں نے اپنے لیے علاحدہ مکانات تعمیر کرلئے ہیں اور وہ الگ رہتے ہیں۔ مجھے ان سے کسی بھی نیکی کی امید نہیں کیوں کہ وہ بے حد خودغرض ہیں اور اپنی بیویوں اور سسرال کی مار میں ہیں۔

میری بیٹی گریجویٹ اور بی ۔ایڈ پاس ہے اور وہ گھر کے ایک حصہ میں ٹیوشن کرتی ہے۔ دس بارہ لڑکے پڑھنے آتے ہیں ۔ ایک صاحبزادہ کے خسر اور سالے صاحب نے رائے پیش کی کہ اگر میں اپنی اراضی معہ مکان پر ایک کمرشیل اور ریسیڈینشل کامپلکس تعمیر کروں تو مستقل لاکھوں روپیہ کی آمدنی ہوجائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں دونوں بھائی بھی یہی خیال رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں اپنی جائیداد ان تینوں بیٹوں کے نام پر رجسٹری کردوں تو بہتر رہے گا ۔ میں نے پوچھا میری بیٹی کا کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ آپ فکر مت کیجئے۔ سب کچھ ٹھیک ہوگا۔

مجھے ان حضرات اور اپنے بیٹوں کی نیت اچھی معلوم نہیں ہوتی اور وہ سب مل کر میری بیٹی کو محروم کرناچاہتے ہیں۔

میں آپ سے اس ضمن میں رائے کا طلب گار ہوں اور آپ کے مشورہ کے مطابق عمل کروں گا۔
X-Y-Z سابق ہیڈ ماسٹر حیدرآباد

جواب:- اگر آپ ان لوگوں کی بات مان لیں گے تو آپ اور آپ کی ناکتخدا بیٹی گھر سے نکال دیئے جائیں گے۔ ان لوگوں کی نیت ٹھیک معلوم نہیں ہوتی۔ آپ ان کو اچھا سبق سکھاسکتے ہیں۔

ان بدنیت بیٹوں کو سبق سکھانے کیلئے اپنی نصف جائیداد اپنی بیٹی کے نام ہبہ کردیجئے اور مکان کو دو حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ کا قبضہ بیٹی کو دے دیجئے۔

اس بات کی اطلاع اپنے بیٹوں اور ان کے سسرال میں بھی پہنچ جانی چاہیے۔ اگر ہوسکے تو لڑکی کی شادی کی کوشش کیجئے۔ لڑکی کی عمر اتنی زیادہ نہیں ہوئی کہ شادی نہ ہوسکے ‘ آپ اولین فرصت میں لڑکی کی شادی کی کوشش کیجئے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *