اسمبلی میں 2.75 لاکھ کروڑ تخمینہ مصارف کا علی الحساب بجٹ پیش، بھٹی وکرامارکہ کی تقریر

[]

حیدرآباد: تلنگانہ کے ڈپٹی چیف منسٹر ملوبھٹی وکرامارکہ جن کے پاس فینانس کا قلمدان بھی ہے، نے ہفتہ کے روزاسمبلی میں مالیاتی سال2024-25 کیلئے2.75 لاکھ کروڑ روپے مالیتی تخمینہ مصارف کا علی الحساب بجٹ پیش کیا۔ یہ بجٹ گزشتہ مالیاتی سال کے موازانہ 51,266 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

 تلنگانہ میں برسر اقتدار آنے کے بعد کانگریس حکومت کا پہلا بجٹ پیش کرتے ہوئے بھٹی وکرامارکہ نے کہا کہ ریونیو (آمدنی) اور مصارف اصل (سرمایہ) بالترتیب2.01 لاکھ کروڑ اور مصارف اصل 29,669 کروڑ رہیں گے۔

 مالیاتی سال24 میں آمدنی اور مصارف اصل بالترتیب2.11 لاکھ کروڑ بعد37,525 کروڑ روپے تھے۔ جملہ علی الحساب بجٹ کے اخراجات کا تخمینہ2,750,891 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جبکہ آمدنی مصارف2,01,178 کروڑ اور اصل (کیپٹل) مصارف29,669 کروڑ روپے کی تجویز رکھی گئی ہے۔

 بھٹی وکرامارکہ نے اپنی پہلی بجٹ تقریر میں یہ بات بتائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں وعدہ کردہ 6 ضمانتوں پر عمل آوری کیلئے حکومت نے بجٹ میں 53,196 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 6 کے منجملہ2ضمانتوں پر عمل درآمد کرچکی ہے جبکہ مزید2ضمانتوں کو بہت جلد نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے اعادہ کیاکہ حکومت، مابقی ضمانتوں کے نفاذ کیلئے پرعزم ہے۔

 ان تمام ضمانتوں کے نفاذ کے بعد تمام اہل افراد کو ان سے فائدہ ہوگا۔ وزیر فینانس بھٹی وکرامارکہ نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں تعلیم کیلئے21,389 کروڑ شعبہ صحت کیلئے11,500 کروڑ، زراعت کیلئے19,746 کروڑ، آبپاشی کیلئے28,024کروڑ، محکمہ بلدی / نظم ونسق کیلئے 11,692 کروڑ، امکنہ کیلئے 7,740 کرور اور شعبہ انفارمیشن وٹکنالوجی کیلئے 774 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایس سی طبقہ کی بہبود کیلئے 21,874 کروڑ اور حیدرآباد میں موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کیلئے ایک ہزار کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔

تلنگانہ کی تیسری قانون ساز اسمبلی کے پہلے موازنہ اجلاس میں آج ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر فینانس بھٹی وکرامارکہ ملو نے مالیاتی سال 2024-25 کیلئے علی الحساب جملہ مصارف2,75,891 کروڑ روپے آمدنی مصارف2,01,178 کروڑ روپیاور سرمایہ مصارف29,669 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔

 جو گذشتہ سال کے مقابلہ میں 51,266 کروڑ کا اضافہ ہے۔ گزشتہ مالیاتی سال2022-23 میں بی آر ایس حکومت کا مکمل بجٹ تخمینی مصارف2,24,625 کروڑ روپے تھا۔ جبکہ آمدنی مصارف1,69,141 کروڑ روپے اور سرمایہ مصارف24,178 کروڑ اور فاضل آمدنی9,031 کروڑ روپے اور مالیاتی خسارہ33,786 کروڑ روپے تھے۔

 اس علی الحساب بجٹ کو ایوان میں منظوری کیلئے پیشکش کے بعد حکمران کانگریس ارکان کی تالیوں کی گونج میں اس کا خیر مقدم کیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہاکہ یہ موازنہ کانگریس  حکومت کے تلنگانہ میں اندراماں راجیم قائم کرنے کے عہد کی بھر پور عکاسی کرتا ہے۔

موازنہ میں تلنگانہ کی مجموعی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی دو رخی ترقی کی تجویز کے مطابق تلنگانہ کے کمزور طبقات کی ترقی، 6ضمانوں پر واجبی اصول کے ساتھ موازنہ وسائل خرچ کرتے ہوئے سطح غربت سے نیچے زندگی گزار نے والا کوئی خاندان اور ان کے افراد ترقی سے محروم نہ رہے۔

6ضمانتوں بشمول مہا لکشمی، رعتیو بھروسہ، گروہا جیوتی، اندراماں امکنہ، یووا وکاسم اور جیوتا کو بھی روبہ عمل لایا جائے گا۔ سات یہ موازنہ زرعی شعبہ مجیں پیداوار کے اضافہ کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا۔ ہم نے منصوبہ صنعتی فروغ اور پیداوار کے ساتھ شہری ترقی کو بھی ملحوظ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے اہم مطالبات میں پانی کی تقسیم، روزگار اور فنڈ شامل تھے۔

 تاہم گزشتہ 10سالوں کے موازنوں میں ان میں کسی بھی مسائل کا منصوبہ بند انداز میں احاطہ نہیں کیا گیا۔ لیکن میرا موازنہ بی آر ایس حکومت کی اس روش کو بدل دے گا اور اسے عوام کی ترقی، خوشحالی وبہبود کا ضامن بنائے گا۔

 ڈپٹی چیف منسٹر نے بتایا کہ سابق حکومت نے ریاست کادیوالیہ بنادیا۔ کانگریس حکومت کیلئے غیر منصوبہ جاتی ایک بڑا چیالنج ہے لیکن پھر بھی ہم منصوبہ بند ترقیاتی مقاصد کے ساتھ عوام کے روبرو کھڑے ہیں۔

ہماری حکومت یومیہ سرگرمیوں میں فاضل اخراجات کی کٹوتی اور غیر ضروری انفراسٹرکچر، اثاثوں کے مصارف میں بھی کمی کرے گی۔ موازانہ میں عوام کی مجموعی ترقی اور خوشحالی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی آزاد ریاست تلنگانہ میں ہماری حکومت کے پہلے موازانہ کی پیشکش میرے باعث مسرت و فخر ہے۔

وزیر فینانس نے کہا کہ تلنگانہ سنگین معاشی صورتحال سے گزرہا ہے۔ ہم نے پہلے ہی قرطاس ابیض کے ذریعہ تلنگانہ عوام کو مالی صورتحال کے حقائق سے آگاہ کرایا تھا ہماری خوشحال ریاست، سابق حکمرانوں کی کارستانیوں، بدعنوانیوں اور ناکامیوں کے سبب بھیک کے کشکول میں تبدیل ہوگئی ہے۔

 چنانچہ یہ مناسب وجہ تھی کہ تلنگانہ عوام نے سابق حکومت کو یکسر مسترد کردیا اور کانگریس پر کھل کا  اظہار خیال کیا۔ اقتدار سنبھالتے ہی ہم نے معیشت کو پٹری پر واپس لانے کی غرض سے فاضل اخراجات کو ختم کردیا۔ ہم مالیاتی نظم وضبط برقرار رکھتے ہوئے عوامی بہبود کو ترجیح دیں گے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *