[]
نئی دہلی: آندھراپردیش میں اسمبلی اور لوک سبھا کے ایک ساتھ منعقدشدنی انتخابات میں دونوں پارٹیوں کے درمیان انتخابی مفاہمت کے اشاروں کے درمیان تلگودیشم پارٹی کے سربراہ این چندرابابونائیڈو نے دہلی میں چہارشنبہ کی شب مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ اور بی جے پی کے قومی صدرجے پی نڈا سے ملاقات کی۔
نائیڈو نے شاہ سے وزیرداخلہ کی رہائش گاہ پرملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر نڈا بھی موجودتھے۔ اگرچندرابابونائیڈو‘ بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے میں واپس آتے ہیں تو وہ جنتادل(یو) وبہار کے چیف منسٹر نتیش کمار کے بعد دوسرے بڑے علاقائی قائد ہوں گے۔
نتیش کمار نے گزشتہ ماہ‘ اپوزیشن سے ناطہ توڑ کر دوبارہ این ڈی اے کا حصہ بن گئے تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ ٹی ڈی پی کے صدر وسابق چیف منسٹر آندھراپردیش بی جے پی سے مفاہمت کیلئے دلچسپی رکھتے ہیں۔
حکمراں جماعت کے ایک گوشہ کا ماننا ہے کہ بابو کے ساتھ اتحاد سے اے پی میں جہاں وائی ایس آر سی پی پارٹی برسراقتدار ہے‘ این ڈی اے کو فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم نریندرمودی نے حالیہ دنوں پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ الیکشن میں ان کی پارٹی‘370 نشستیں حاصل کرے گی اور این ڈی اے کو جملہ 400 سے زائد نشستیں ملیں گی۔
امکان ہے کہ اپریل۔مئی میں لوک سبھا انتخابات منعقد ہوں گے۔ آندھراپردیش سے بی جے پی کا ایک بھی لوک سبھا ایم پی نہیں ہے۔ بی جے پی کے ایک سینئر قائد نے کہا کہ ہم مفاہمت کیلئے کھلا ذہن رکھتے ہیں مگر یہ اس بات پرمنحصر ہے کہ تلگودیشم پارٹی کتنے حلقوں سے مقابلہ کرے گی۔
2014ء کے لوک سبھاانتخابات میں ٹی ڈی پی اور بی جے پی دونوں نے مل کر الیکشن لڑا تھا مگر اس وقت آندھراپردیش کی تقسیم سے تلنگانہ وجود میں نہیں آیاتھا۔ بی جے پی نے متحدہ ریاست کے 42کے منجملہ لوک سبھا کی 3نشستوں سے مقابلہ کیاتھا اور تینوں نشستوں پر اس کے امیدوار منتخب ہوئے تھے۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد اے پی کے لوک سبھا حلقہ جات 25 تک محدود ہو گئے اور بی جے پی‘اے پی سے 6 سے8 نشستوں سے مقابلہ کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔