[]
نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی نے راجیہ سبھا سے ریٹائر ہونے والے ارکان کو الوداع کہتے ہوئے آج اپنے پیشرو منموہن سنگھ کی ایوان اور ملک کے لئے خدمات کی ستائش کی اور کہا کہ جب بھی جمہوریت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا تو انہیں یاد کیا جائے گا۔
مودی نے کہا کہ سنگھ جب راجیہ سبھا میں ووٹ دینے کے لئے وہیل چیر پر آئے تھے تو اس کا مقصد جمہوریت کو مضبوط بنانے میں مدد کرنا تھا۔ انہوں نے سبکدوش ہونے والے ارکان کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ لوگ اس دائمی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد نئی بلندیوں پر پہنچیں گے۔
انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ملک اور نئی نسلیں ان کے تجربات سے فیض یاب ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوک سبھا ہر 5 سال بعد تبدیل ہوتی ہے اور ایک نیا روپ اختیار کرتی ہے جبکہ راجیہ سبھا کو ہر 2 سال بعد نیا جوش و خروش اور توانائی حاصل ہوتی ہے جو ماحول کو پرمسرت بنادیاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اس ایوان میں ہر 2 سال بعد جو وداعی ہوتی ہے وہ دراصل وداعی نہیں بلکہ نئے ارکان کے لئے انمٹ یادوں کا انمول ورثہ ہوتا ہے۔ منموہن سنگھ کی ستائش کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ میں ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کو یاد کرنا بہت پسند کرتا ہوں۔
وہ 6 مرتبہ اس ایوان کے رکن رہے ہیں اور انہوں نے اپنے زرین خیالات سے ایوان کی بڑی خدمت کی ہے۔ ایک لیڈر کی حیثیت سے اور قائد اپوزیشن کی حیثیت سے انہوں نے بہت بڑا حصہ ادا کیاہے۔ جب بھی ہماری جمہوریت کے بارے میں بات کی جائے گی تو وہ ان چند معزز ارکان میں شامل رہیں گے جن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ کا ووٹ دینے کے لئے وہیل چیر پر ایوان میں آنا ایک رکن کے اپنے فرائض کے تئیں پابند ِ عہد ہونے کی باعث تحریک مثال ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ وہ جمہوریت کو طاقتور بنانے کے لئے آئے۔ مودی نے سابق وزیراعظم کی طویل اور صحت مند زندگی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔