[]
پٹنہ: بہار میں راجیہ سبھا کے 2 سالہ انتخابات کے لئے نامزدگیوں کاعمل آج الیکشن کمیشن کی جانب سے 6 نشستوں کے لئے اعلامیہ کی اجرائی کے ساتھ ہی شروع ہوا۔ ان نشستوں کی میعادیں آئندہ ماہ کے اوائل میں ختم ہونے والی ہیں۔
نصف درجن نشستوں کے منجملہ 3 نشستیں ریاست میں حکمراں این ڈی اے اور 3 نشستیں مہاگٹھ بندھن کے پاس ہیں جسے حال ہی میں چیف منسٹر نتیش کمار کی قلابازی کے نتیجہ میں اپوزیشن کیمپ میں واپس ڈھکیل دیا گیا ہے۔ پرچہ نامزدگی 15 فروری تک داخل کئے جاسکتے ہیں۔
جن ارکان پارلیمنٹ کی موجودہ میعاد ختم ہورہی ہے ان میں وشست نارائن سنگھ اور انیل ہیگڈے (جے ڈی یو)‘ سشیل کمار مودی(بی جے پی)‘ منوج کمار جھا اور اشفاق کریم (آر جے ڈی) اور ریاستی کانگریس صدر اکھلیش پرساد سنگھ شامل ہیں۔ راجیہ سبھا نشستوں کے لئے رائے دہی 27 فروری کو مقرر ہے۔
مسلمہ طریقہ کار کے مطابق ووٹنگ صبح 9 تا شام 4 بجے ہوگی جبکہ ووٹوں کی گنتی اسی دن شام 5 بجے سے کی جائے گی۔ 243رکنی اسمبلی میں نشستوں کی موجودہ تعداد کے پیش نظر این ڈی اے اپنے 3 امیدواروں کو بہ آسانی منتخب کرواسکتی ہے۔
ڈپٹی چیف منسٹر سمراٹ چودھری نے جو ریاستی بی جے پی کے صدر بھی ہیں‘ یہ واضح کردیا ہے کہ ان کی پارٹی اس مرتبہ 2 امیدوار کھڑے کرے گی جبکہ ایک نشست جیتنے میں اپنی حلیف جنتادل یو کی مدد کرے گی۔ 2018 کے سابق 2 سالہ انتخابات میں جنتادل یو نے جو اُس وقت سینئر پارٹنر تھی‘ 2 نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ بی جے پی نے ایک نشست پر اکتفا کیا تھا۔
بی جے پی کے جارحانہ موقف پر جنتادل یو کے ذرائع ابھی تک خاموش ہیں۔ وہ چیف منسٹر کے اشارہ کے منتظر ہیں جو پارٹی کے صدر بھی ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے دورہ ئ دہلی کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر کے ساتھ راجیہ سبھا انتخابات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
بی جے پی کیمپ میں سب کی نگاہیں سشیل کمار مودی پر مرکوز ہیں جو بہار میں کئی دہائیوں سے پارٹی کا سب سے نمایاں چہرہ رہے ہیں جنہیں 2020 میں جنتادل یو سربراہ کے قریبی ہونے کے گمان کے سبب ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ سے محروم کردیا گیا تھا۔
سابق مرکزی وزیر اور ایل جے پی کے بانی رام ولاس پاسوان کی موت کے سبب ایک نشست خالی ہونے پر سشیل کمار مودی کو اس نشست سے راجیہ سبھا بھیجا گیا تھا۔