کویت سے ٹاملناڈو کے 3 مچھیرے غیرقانونی طورپر ہندوستان پہنچے، بحری سیکوریٹی میں نقص ظاہر

[]

ممبئی: ممبئی پولیس نے چہارشنبہ کے دن 3 افراد کو جو اصل میں ٹاملناڈو کے رہنے والے ہیں‘ مچھلی پکڑنے کے لئے استعمال ہونے والی کشتی کے ذریعہ کویت سے غیرقانونی طورپر ہندوستان میں داخل ہونے پر گرفتار کرلیا۔

اس واقعہ نے بحری سیکوریٹی میں نقص ظاہر کردیا ہے۔ ساحلی سیکوریٹی پر تشویش بڑھ گئی ہے۔ منگل کی صبح پٹرولنگ کے دوران ساحل ِ ممبئی پر یہ کشتی دکھائی دی۔ پولیس تحقیقات میں پتہ چلا کہ تینوں ٹاملناڈو کے مچھیرے ہیں جو گزشتہ 2 سال سے کویت میں کام کررہے تھے۔

وہاں مبینہ خراب برتاؤ کے باعث تینوں نے اپنے مالک کی فشنگ بوٹ بغیر اجازت لی اور ہندوستان کی طرف روانہ ہوگئے۔ گرفتار افراد کی شناخت وجئے ونود انتونی‘ سہایاانتونی انیش ساکن کنیا کماری اور ندیسو دِتو ساکن رام ناتھ پورم کی حیثیت سے ہوئی ہے۔

مقامی عدالت نے تینوں کو 10 فروری تک پولیس تحویل میں بھیج دیا۔ اس واقعہ نے میری ٹائم سیکوریٹی کے تعلق سے تشویش بڑھادی ہے کیونکہ نومبر 2018 میں 10پاکستانی دہشت گرد سمندر کے راستہ ممبئی پہنچے تھے۔ 26/11 حملوں میں 166 جانیں گئی تھیں اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ایلو گیٹ پولیس اسٹیشن کے عہدیداروں نے منگل کی صبح 7:30 بجے کے آس پاس بحیرہ ئ عرب میں پٹرولنگ کے دوران ایک مشتبہ کشتی دیکھی۔ یہ کشتی سسون ڈاک کی طرف بڑھ رہی تھی۔ پولیس پٹرولنگ بوٹ جب قریب پہنچی تو اس نے اس میں 3 افراد کو سوار پایا جو نہ تو مراٹھی بول سکتے تھے اور نہ ہی ہندی۔ یہ لوگ ٹوٹی پھوٹی انگریزی بول رہے تھے جس سے شبہ بڑھ گیا۔

پولیس پٹرولنگ ٹیم نے ساؤتھ ریجن کنٹرول روم سے مدد مانگی۔ پولیس کی 2 کشتیاں اور بحریہ کی ایک کشتی مدد کو پہنچی۔پولیس نے کشتی میں سوار افراد کو انکوائری کے لئے ساتھ چلنے کو کہا لیکن انہوں نے کشتی کا انجن آن نہیں کیا جس پر کشتی کو کھینچ کر گیٹ وے آف انڈیا لایا گیا۔

انکوائری میں پتہ چلا کہ تینوں مچھیرے ہیں اور وہ جس فشنگ بوٹ سے ہندوستان آئے وہ ان کے کفیل عبداللہ شرحت کی ہے۔ یہ تینوں پاسپورٹ کے بغیر بین الاقوامی سرحدیں پار کرتے ہوئے غیرقانونی طورپر ہندوستانی علاقہ میں داخل ہوئے۔ کشتی منگل کے دن گیٹ وے آف انڈیا میں لنگرانداز ہوئی۔ قلابہ پولیس نے کیس درج کرلیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *