[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق الجزیرہ نے امریکی محکمہ دفاع کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر طویل مدت تک حملے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں ایرانی جہازوں کی موجودگی معمولی کی ڈیوٹی کے مطابق ہے۔ ہم بھی سمندری سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے بحیرہ احمر میں موجود ہیں اور ایران کے ساتھ کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز پہلے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ گذشتہ تجربات کی روشنی میں جمعرات کی رات مخصوص اہداف پر حملہ کریں گے۔
انہوں نے ایران میں کسی ہدف کے حوالے سے سوال کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔ صدر جوبائڈن کے اختیارات کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ صدر کو ان حملوں کے بارے میں حکم دینے کا اختیار حاصل ہے۔ ہم گذشتہ تین سالوں کے دوران بہت ساری پابندیاں عائد کردیں۔ صدر مغربی ایشیا میں کسی تصادم کے حق میں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر ٹرمپ کی طرف سے قاسم سلیمانی پر حملے کے حکم کے بعد ہماری تنصیبات پر حملوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہےیہاں تک کہ سابق وزیر خارجہ کو بغداد میں امریکی سفارتخانہ بند کرنے کے بارے میں غور کرنا پڑا