[]
دہرہ دون: اترکھنڈ میں یکساں سیول کوڈ (یو سی سی) کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کی اہم سفارشات میں کثرت ازدواج اور کمسنی کی شادی پر مکمل پابندی‘ ہر مذہب کی لڑکی کے لیے شادی کی یکساں عمر اور طلاق کے لیے مماثل بنیادیں اور طریقہ کار شامل ہیں۔
ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کی زیر صدارت 5 رکنی سرکاری پینل نے چیف منسٹر اترکھنڈ پشکر سنگھ دھامی کو 749 صفحات پر مشتمل ضخیم رپورٹ پیش کی۔ دھامی نے کہاکہ مسودہ کا جائزہ لیاجائے گا‘مطالعہ کیا جائے گا اور 6 فروری کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے اس پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یکساں سیول کوڈ سے متعلق قانون کی منظوری کے لیے 5 تا8 فروری 4 روزہ خصوصی اسمبلی اجلاس طلب کیاگیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو وراثت کے مساوی حقوق دیئے جائیں‘ شادیوں کا رجسٹریشن لازمی کردیا جائے اور لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھا دی جائے تاکہ شادی سے پہلے وہ گریجویشن کی تکمیل کرسکیں۔ جن جوڑوں کی شادیوں کا رجسٹریشن نہیں ہوگا انہیں کوئی سرکاری سہولتیں حاصل نہیں ہوں گی۔
دیہی سطح پر شادیوں کے رجسٹریشن کے انتظامات کئے جائیں گے۔ اس مسودہ کے مشمولات کو سرکاری طور پر منظر عام پر نہیں لایاگیا ہے۔ یکساں سیول کوڈ شادی‘ طلاق‘ اراضی‘جائیداد اور وراثت کے یکساں قوانین کے لیے ایک قانونی ڈھانچہ فراہم کرے گا ۔ ریاست کے تمام شہریوں پر بلالحاظ مذہب اس کا اطلاق ہوگا۔
اگر اسے نافذ کیاجائے تو اترکھنڈ آزادی کے بعد یکساں سیول کوڈ کو اختیار کرنے والی ملک کی پہلی ریاست ہوگی۔ گوا میں پرتگالی حکومت کے دور سے ہی یکساں سیول کوڈ نافذ ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ہر شخص کو گود لینے کااختیار حاصل ہوگا۔ مسلم خواتین کو بھی یہ اختیار دیاجائے گا اور گود لینے کے عمل کو آسان بنایا جائے گا۔ حلالہ اور عدت کے طریقہ پر پابندی لگادی جائے گی۔
لیو ان ریلیشن شپ کا اعلان کرنا بھی لازمی ہوگا۔ قانونی فارمیٹ میں ایک سلف ڈیکلریشن دینا ہوگا۔ مسودہ میں آبادی پر کنٹرول کو اس کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں کیاگیا ہے۔ درج فہرست قبائل کو جو اترکھنڈ کی آبادی کا 3 فیصد حصہ ہیں‘ انہیں بھی اس کے دائرہ سے باہر رکھاگیاہے۔
اسمبلی میں پیش کئے جانے کے بعد ہی اس رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے گا۔ مردوں اور خواتین کی شادی کے لیے یکساں بنیادوں اور کمسنی کی شادی کے طریقہ کو مکمل طور پر ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔