[]
حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی سے صدر جمعیت العلماء ہند تلنگانہ وآندھراپردیش مولانا حافظ پیر شبیر احمد کی صدارت میں جمعیت کے قائدین کے ایک وفد نے سکریٹریٹ میں ملاقات کی اور انہیں مسلمانوں کے تعلیمی‘ معاشی‘ اوقافی مسائل کے علاوہ تحفظات‘ این آر سی اور دیگر مسائل پر مشتمل ایک تحریری یادداشت پیش کی۔
مشیر حکومت محمد علی شبیر کی موجودگی میں تلنگانہ کے تمام اضلاع کی جمعیتوں کے صدور اور جنرل سکریٹری کے علاوہ حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری‘ مولانا سید احسان الدین قاسمی نائب صدر‘ مفتی الیاس احمد‘ مولانا عبدالستار‘ مفتی یونس ودیگر وفد میں شامل تھے۔
بتایا گیا ہے کہ حافظ پیر شبیر احمد نے کانگریس کی دیڑھ ماہ کی حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا‘ بالخصوص مختلف محکموں میں مسلم عہدیداروں کو اہم ذمہ داریاں سونپنے اور مختلف اقدامات اور اس کے بہتر نتائج پر بھی اطمینان کا اظہار کیا اور انہیں پیش کردہ مطالبات پر بھی چیف منسٹر سے مثبت ردِعمل اور توقعات وابستہ کیں۔
بتایا گیا ہے کہ چیف منسٹر نے جمعیت العلماء کے وفد ودیگر مسلم تنظیموں سے بھی اظہار تشکر کیا ہے۔ چیف منسٹر نے توقع ظاہر کی ہے کہ مجوزہ پارلیمانی انتخابات میں کانگریس پارٹی کو ویسی ہی حمایت حاصل رہے گی جیسا کہ اسمبلی انتخابات میں کی گئی تھی۔
جہاں تک ریاستی کابینہ میں مسلم نمائندگی کا سوال ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ فی الفور یہ قلمدان میرے پاس ہی ہے اور میں وقتاً فوقتاً محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی کا جائزہ لے رہا ہوں اور اس سلسلہ میں مختلف اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ مزید اس میں توسیع کی جائے گی۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظات پر کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی۔
مذکورہ یادداشت میں پیش کئے گئے دیگر مطالبات کو بھی حل کرنے چیف منسٹر نے تیقن دیا ہے۔ وفد نے چیف منسٹر کو توجہ دلائی کہ وہ کسی بھی مذہب کے خلاف نفرت انگیز بیانات یا تقریر یا مذہبی رہنما کی شان میں گستاخی کرنے یا نفرت پھیلانے والوں کو سخت سزا دینے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے قانون سازی کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
وفد نے گزشتہ برسوں کے بعد ان کے دوران اوقافی جائیدادوں غیر مجاز قبضوں یا غیر مجاز افراد کو الاٹمنٹ کی تحقیقات کروانے اور مشتبہ معاہدات کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ چیف منسٹر نے وفد کو اس مسئلہ پر غور کرنے کا تیقن دیا۔