سونیا گاندھی کو کرناٹک سے راجیہ سبھا سیٹ دینے کی اطلاعات جھوٹی: شیوکمار

[]

بنگلورو: کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے بعض میڈیا اطلاعات کو جھوٹی اور قیاس آرائی قرار دیا جن میں دعویٰ کیاگیا تھا کہ پارٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی کو ریاست سے راجیہ سبھا سیٹ کی پیشکش کی جاسکتی ہے اور وضاحت کی کہ اس پر کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا۔

 میڈیا کے ایک گوشہ کی اطلاعات ہیں کہ سونیا گاندھی غالباً لوک سبھا چناؤ نہیں لڑیں گی اور اس کی بجائے انہیں کرناٹک سے راجیہ سبھا سیٹ دی جاسکتی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹرشیوکمار نے ان اطلاعات پر سوال پر کہا کہ ایسی تمام اطلاعات جھوٹی ہیں، ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ آپ (میڈیا) ایسی قیاس آرائیاں کررہے ہیں۔

 ایسا کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا۔“ سونیا گاندھی نے 1999ء میں کرناٹک کے بیلاری سے لوک سبھا الیکشن لڑا تھا اور بی جے پی کی سینئر قائدآنجہانی سشما سوراج کو شکست دی تھی۔ دریں اثناء شیوکمار نے منڈیا ضلع میں ہنومان پرچم نکالنے پر تنازعہ کے لیے بی جے پی اور جے ڈی ایس کو ہدف تنقید بنایا۔

 انہوں نے کہا کہ ایسی چیزیں ماحول اور نظم و ضبط کی صورت حال بگاڑنے کی جارہی ہیں۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ معصوم گاؤں والوں کا بیجا استعمال کیا جارہا ہے، شیوکمار نے کہا کہ (جنوبی کرناٹک کے) قدیم میسور علاقہ میں تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگ امن اور بھائی چارہ سے رہتے ہیں۔ اب وہ نیا تجربہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہیں کرنے دیں۔“ 

یہ بیان کرتے ہوئے کہ کیراگوڈو کی پنچایت نے متعلقہ مقامی تنظیم سے تحریری حلف نامہ لیا تھا کہ وہ قومی پرچم اورکنڑ پرچم کے سوا کوئی دوسرا جھنڈا نہیں لگائیں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت قومی پرچم اور دستور کے تحفظ اور احترام کی پابند ہے۔

منڈیا کے حکام نے اتوار کو ”ہنومان دھوج‘‘ کی جگہ قومی پرچم لہرایا۔ اس سوال پر کہ بی جے پی ہر گھر کو ہنومان پرچم تقسیم کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے، انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ”ہر گھرترنگا“ مہم چلائی تھی، اس کا کیا ہوا، انہوں نے اب ترنگا کیوں چھوڑدیا؟ وہ مرکزی حکومت میں ہیں، ترنگے کو ہنومان دھوج سے بدلنے کا قانون لائیں۔“

  ہنومان پرچم نکالنے کے خلاف منڈیا میں احتجاج میں شامل ہونے والے جے ڈی ایس کے لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی پر طنز کرتے ہوئے شیوکمار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ (کماراسوامی) اپنی پارٹی کو بھی بی جے پی میں ضم کرچکے ہیں۔ وہ جو چاہیں کریں، یہ ان کی پارٹی کا معاملہ ہے۔

 وہ کسی بھی رنگ کا جھنڈا (شال) پہن سکتے ہیں۔ بی جے پی کی منڈیا میں کوئی بنیاد نہیں ہے، لہٰذا وہ وہاں جے ڈی ایس کی طاقت استعمال کررہے ہیں۔  دیکھتے ہیں کون کسے نگلتا ہے۔“  واضح رہے کہ کماراسوامی نے پیر کو بھگوا شال پہن کر احتجاج کیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *