[]
محمد انیس الدین (سابق بینکر و این آرائی )
What a terrible era in which idiots govern the blind
(W.Shakespeare)
کیسا خوفناک زمانہ ہے جس میں احمق نابینا پر حکمرانی کررہے ہیں۔
عوام حق رائے دہی کا استعمال کررہی ہے‘ ایک جمہوری ملک میں لیکن رائے دہندہ لاعلم ہے یا ان کو اطمینان نہیں ہے کہ وہ اپنا حق رائے دہی کس امیدوار کے حق میں استعمال کئے ہیں۔ گزشتہ دس سال سے عوام حالت عدم بیداری اور خوف میں تھے لیکن اب عوام جاگ چکی ہے اور عدالت عظمی سے التماس کرتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ ’’ EVM ہٹاؤ دیش بچاؤ‘‘ ۔ عدالت کے وکلاء اور عوام اور ملک کی مختلف محب وطن تنظیموں اور دانشوروں کا یہ خیال ہے کہ جمہوریت اور دستور کو بچانے کے لئے بیلٹ پیپر پر انتخابات کا ہونا ناگزیر ہوچکا ہے۔ اب صرف عدالت عظمیٰ ہی امید کی ایک کرن ہے جو ملک کوEVM کی سنگین اور تباہ کن دھاندلی سے بچاسکتی ہے۔
لہو میں بھیگی ہوئی آستین جیت گئی
چناؤ ہارگئے اورمشین جیت گئی
راحت اندروی
بھارت میں EVM کا پہلی بار استعمال2004ء میں ہوا۔ 2004ء سے 2009ء میں جیت حاصل کرنے کیلئے کانگریس نے اس کا استعمال کیا۔ بی جے پی قائدسبرامنیم سوامی نے عدالت عظمی کے سامنے اس دھاندلی کوبے نقاب کیا۔ عدالت عظمیٰ نے واضح الفاظ میں کہا کہ EVM کے ذریعہ صاف اور شفاف انتخابات نہیں کروائے جاسکتے۔ اس مسئلہ کے حل کے لئے عدالت نےEVM کے ساتھ VVPAT مشینوں کو استعمال کرنے کے احکامات صادر کئے چونکہ ماضی میں کانگریس نے انتخابات جیتنے کیلئے EVM کا استعمال کیا ہے اسی لئے کانگریس کو RSSاور بی جے پی کے ساتھ سمجھوتہ کرناپڑا۔ آر ایس ایس اور بی جے پی نے کانگریس کو2014ء اور2019ء کے انتخابات میں بی جے پی کے حق میںEVM دھاندلی پر راضی ہوگئے۔ لیکن ان کے دائر کردہ کیس پر عدالت عظمی کے 24اپریل2017ء کے فیصلہ کی وجہ سے وامن مشرم ‘ قومی صدر بام سیف نئی دہلی نے کہا کہ VVPAT کی صد فیصد پرچیوں کی گنتی کی مانگ کی اس کی وجہ سے آر ایس ایس بی جے پی کے لئے 2019ء کا عام انتخاب میں کامیابی حاصل کرنا ناممکن تھا۔ چنانچہ بی جے پی کی مدد کیلئے کانگریس لیڈر ابھیشک منو سنگھوی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی اور صد فیصد پرچوں کی گنتی کے بجائے VVPAT کے پچاس فیصد پرچیوں کی گنتی کا مطالبہ کیا۔ 18اپریل2019ء کو عدالت عظمیٰ نے دوبارہ فیصلہ دیا کہ EVM کی گنتی کوVVPAT کی پرچیوں سے ملانے کیلئے صرف ایک فیصد پرچیوں کی دوبارہ تنگی پر اتفاق کیا۔ اس کیس میں سپریم کورٹ نے EVM کے ووٹوںکو VVPAT پرچیوں سے تقابل کیلئے صدفیصد دوبارہ گنتی کے مطالبہ کو یکسر رد کردیا۔ سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد بی جے پی اور کانگریس کے درمیان یہ سمجھوتہ ہوا کہ جہاں بھی بی جے پی جیت رہی ہی وہاں کانگریس دوبارہ گنتی کامطالبہ نہیں کرے گی اور جہاں کانگریس جیت رہی ہے وہاں بی جے پی دوبارہ گنتی کا مطالبہ نہیں کرے گی اور جب انتخابی نتیجہ پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا تو نتیجہ شائع ہوجاتا ہے اور عوام اسے قبول کرلیتی ہے اس لئے بی جے پی کیلئے انتخابات جیتنے کی راہ ہموار ہوئی۔ آر ایس ایس اور بی جے پی دونوں مل کر جمہوریت کو پامال کررہے ہیں اور 140 کروڑ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ بلکہ وہ ہمارے جمہوری اور دستوری ڈھانچہ کو مسمار کررہے ہیں۔
بھارت مکتی مورچہ کے زیر انتظامEVMکے خلاف مرحلہ وار پروگرام کا سلسلہ گزشتہ ایک ماہ سے جاری ہے جس کا آخری مرحلہ 31جنوری بمقام الیکشن کمیشن آف انڈیا ہوگا۔
EVM کے استعمال کے خلاف عوامی شعور کو بیدار کرنے چند اہم نکات ذیل میں درج ہیں۔
٭ ترقی یافتہ ممالک میں EVMکے استعمال پر پابندی :
امریکہ اور یوروپی ممالک میں EVM کے استعمال پر پابندی ہے۔ حال ہی میں بنگلہ دیش نے بھی EVM پر پابندی لگائی بلکہ بیلٹ پیپر پر انتخابات ہوئے۔ 2009ء میں جرمنی میں EVMکے استعمال کے خلاف قانون سازی بھی ہوئی بلکہ اس کے استعمال کو غیر آئینی اور غیر قانونی قراردیا ۔ لیکن بھارت کا انتخابی کمیشنEVM کے استعمال کیلئے بضد ہے اور بھارت کی عوام اس کے خلاف ہے۔ عوام میں EVM کے استعمال کے خلاف شدید غصہ کی ایک لہر بھی جاری ہے ۔ اب عوام سمجھ چکی ہے کہ ان کے ووٹ چوری کیسے ہورہے ہیں۔ کئی بار EVM ہوٹلوں‘ الیکشن ڈیوٹی آفیسروں کے گھروں اور خانگی گاڑیوں میں دستیاب ہوئے اور ان کو ضبط کرلیا گیا۔ اس لئے عوام کو EVM پر کوئی اعتماد باقی نہیں رہا۔
٭EVM نے5.3فیصد اقلیتی برہمنوں کو اپنی بالادستی کی برقراری میں مدد کی :
2004ء سے 2019ء تک EVM کے استعمال سے 3.5فیصد برہمن اقلیتی جماعتوں کو فائدہ پہنچایا گیا اور تمام OBC, ST, SC اور مذہبی اقلیت پر مبنی سیاسی جماعتوں جو زیادہ تر علاقائی پارٹیاں ہیں کو سیاسی نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ علاقائی پارٹیاں EVM کی دھاندلیوں سے واقف نہیں ہیں اور وہ اس حقیقت سے بھی نا آشنا ہیں کہ اس دھوکہ دہی سے سب سے زیادہ نقصان علاقائی جماعتوں کو ہوا ہے۔ علاقائی جماعتوں کے قائدین بھی اس سے بے خبر اور جھوٹ بول رہے ہیں۔
٭ عدالت عظمیٰ کا تاریخ ساز فیصلہ18اکتوبر2013ء :
عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا کہ EVM کے ذریعہ ہونے والے انتخابات میں دھاندلی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے سپریم کورٹ نے تمام EVM کے ساتھ VVPAT لگانے کا حکم دیا۔
٭ عدالت عظمی کی انتخابی کمیشن سے ملی بھگت:
عدالت عظمیٰ کے 8اکتوبر2013ء کے فیصلہ کے مطابق آزادانہ ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات EVM سے ممکن نہیںہیں۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو VVPAT مشین مرحلہ وار لگانے کی ہدایت کیوں دی۔؟ جبکہ سپریم کورٹ کو یقین ہے کہ آزادانہ ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات EVM سے ممکن نہیں ہیں۔ تو یہ بات سمجھنا ہوگا کہ VVPAT کا مرحلہ وار نفاذ کا حکم ایک اعلیٰ سطح کا انتظام ہے۔
٭ انتخابی کمیشن کی جانب سے قدیمEVM کا استعمال :
2009ء میں یہ اعلان ہوا کہ9.3 لاکھ قدیم EVM ناقابل استعمال ہیں جو EVM ناکارہ تھے ان کو2009ء سے 2014ء تک ریاستی انتخابات میں استعمال کیا گیا۔
٭ 2014ء میں VVPATکا استعمال نہیں ہوا۔
8اکتوبر 2013ء کے عدالتی حکم کے بعد بھی VVPAT صرف0.33فیصد پولنگ بوتھ پر نصب ہوئے اور99.67 فیصد پولنگ بوتھ پر صرف EVM نصب تھیں۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ صد فیصد VVPAT کے بغیر ہی انتخابات کروائے گئے اور دھاندلی کو دعوت دی گئی۔
٭ 2014ء کے لوک سبھا انتخابات میں گھوٹالے کے ثبوت:-
2014ء کے عام انتخابات میںووٹوں کی دھاندلی کے ثبوت EVMمیں ہی ملے تھے اور اسی لیے الیکشن کمیشن نے انتخابات کے ایک ماہ کے اندر 9 لاکھ EVM کو تلف کرنے کا حکم دیا۔ انتخابی نتائج 25مئی2014ء کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہوئے اور کچھ دن بعد ویب سائٹ تبدیل کردی گئی تاکہ کسی دھاندی اور سازش کا ثبوت باقی نہ رہے۔
٭ الیکشن کمیشن کے خلاف بام سیف کی جانب سے دائر توہین عدالت کا مقدمہ : –
انتخابی کمیشن کے خلاف بام سیف نے توہین عدالت کے مقدمہ میں کامیابی حاصل کی۔ یہ بام سیف کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔24اپریل2017ء کے اس عدالتی فیصلہ کی روشنی میں سپریم کورٹ نے حکومت کو 16,15000 ‘ VVPAT مشینیں خریدنے کا حکم دیا جس کیلئے حکومت کو3,568 کروڑ روپیہ منظور کرنے پڑے اورانتخابی کمیشن کو اس حوالہ سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرنا پڑا۔
٭ الیکشن کمیشن کی طرف سے بنائے گئے نئے قوانین:
انتخابی کمیشن کے لئے 49MA, 56D,56C جیسے نئے قوانین بنائے جس کی وجہ سے آزاد ‘ صاف و شفاف انتخابات ناممکن ہوگئے ۔ یہ قوانین غیر قانونی ‘ سپریم کورٹ کے احکامات اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کو ان قوانین سے فائدہ ہوا اور ووٹ دھاندلی کا موقع ملا۔ یہ سب کانگریس اور بی جے پی کی خفیہ ڈیل کے تحت ہوا۔
٭ بی جے پی نے 2019ء کے لوک سبھا انتخابات میں بڑاEVMگھٹالہ کیا :-
Quint کی رپورٹ کے مطابق220 سیٹوں پر EVM سیڈالے گئے ووٹوں سے زیادہ ووٹوں کی تعداد تھی اور اس طرح 153سیٹوں پر ووٹوں کی تعداد ڈالے گئے ووٹوں سے کم تھی۔ کیا اس بات سے دھاندلی دکھائی نہیں دیتی۔ الیکشن کمیشن ایک منصوبہ بند سازش کے ذریعہ رائے دہندوں کو گمراہ کررہا ہے اور قوم کو بے وقوف بنارہا ہے۔
٭ الیکشن کمیشن کا پریس نوٹ مورخہ1جون2019:
الیکشن کمیشن نے یکم جون2019ء کو ایک پریس نوٹ شائع کیا جس میں کہا گیا کہ ان کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اعداد و شمار عارضی نتائج ہیں اور مستند نتائج نہیں ہیں۔ آج تک الیکشن کمیشن نے حتمی نتائج شائع نہیں کئے۔
٭ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے چار ماہ کے اندر تمام VVPAT پرچیوں کو تلف کردیا۔
٭ بی جے پی کی جانب سے انتخابات میں کروڑہا روپیہ خرچ کئے گئے۔
٭ الیکشن کمیشن کا جھوٹا دعویٰ ۔ مائکرو چپ صرف ایک بار قابل پروگرام ہے۔
٭ الیکشن کمیشن نے112افراد سے پوچھ گچھ کی ۔
٭ ای وی ایم پر حزب اختلاف کی میٹنگ لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
٭ 20لاکھ ای وی ایم کے غائب ہونے کا معمہ ۔
٭ EVM پر پیٹنٹ نہیں ہے۔
٭ الیکشن کمیشن کی ECIL اور BEL کو ان کے خفیہ سافٹ ویر کا اشتراک کرنے کی اجازت۔
٭ 5.3فیصد برہمن سیاسی جماعتیں۔
مندرجہ بالا نکات بھارت مکتی مورچہ کے ایک پمفلٹ سے حاصل کی گئیں۔ قارئین مزید تفصیل کیلئے پرنٹیڈ پمفلٹ اورانٹرنیٹ پر مورچہ کی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
عوام نے دھوکہ بازوں کو دس سال کی مہلت دی ان دس سالوں میں یہ ٹولہ طاقتور ہوگیا۔ ساری دنیا میں دھوکہ بازوںکو کو کوئی قوم اتنی مہلت نہیںدیتی۔ اتنے عرصہ کے بعد بھی نہ تو بی جے پی کو ہٹانے حزب اختلاف متحد ہوسکا اور نہ EVM کو ہٹانے والی جماعتوںمیں اتحاد ہے۔
عدالت عظمی کے نامور وکیل پرشانت بھوشن کے حال ہی میں سوشیل میڈیا پر فکر انگیز پیام عوام کودیا اور کہا کہ عوام بے خوف ہوکر تحفظ جمہوریت اور دستور کیلئے میدان عمل میں آجائیں۔
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
ملک کے تمام طبقات‘ مسلم سماج‘ بہوجن سماج سب آگے آئیں اور دستور اور جمہوریت کو کسی بھی قیمت میں زعفرانی شکنجہ سے آزاد کرائیں کیوں کہ ان دونوں کا فسطائی اور آمر طاقتوں نے اغوا کرلیا ہے ۔ جمہوریت اور دستور مدد کیلئے آواز دے رہے ہیں اور ہم کون بنے گا پی ایم کی دوڑ میں جمہوریت اور دستور سے محروم ہوجائیں گے۔
مسلمانوں سے التماس ہے کہ وہ اس تحریک میں دوسرے ابنائے وطن کے ساتھ شانہ بہ شانہ شریک ہوکر اپنا حق حب الوطنی ادا کریں۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰