مسلمانوں کی جائیدادوں کو سزا کے طور پر مسمار نہ کیا جائے: ایمنسی انٹرنیشنل

[]

نئی دہلی: ایمنسٹ انٹرنیشنل انڈیا بورڈ کے صدر نشین آکار پٹیل نے ملک کے تجارتی دارالحکومت ممبئی میں ہندوؤں کی ایک ریالی کے شرکاء کی جانب سے شرانگیزی کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے ایک دن بعد

مسلمانوں کی جائیدادوں کو چن چن کر مسمار کرنے کی اطلاعات پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی حکام پورے تحفظ کے ساتھ من مانی طور پر اپنی امتیازی پالیسی کو نافذ کررہے ہیں اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد تادیبی کارروائی کے طور پر مسلمانوں کی جائیدادوں کو منہدم کررہے ہیں۔

تشدد کے شبہ میں کوئی نوٹس دیئے بغیر یا دیگر ضروری کارروائیوں کی تکمیل کے بغیر ایسی غیرقانونی کارروائی قانون کی حکمرانی کے لئے ایک بڑا دھکا ہے۔

ہندوستانی حکام کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے بہانہ کے طور پر انہدامی مہم کی اس پالیسی کو فوری ترک کردیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارات میں جبری تخلیہ کے خلاف جو حفاظتی اقدامات بتائے گئے ہیں انہیں نافذ کیا جائے۔

معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدہ جس پر ہندوستان نے بھی دستخط کئے ہیں، جبری تخلیہ کو روکتا ہے۔

امتیازی کارروائی سے متاثر ہونے والوں کو مناسب معاوضہ ادا کیا جانا چاہئے اور اس بات کویقینی بنایا جانا چاہئے کہ متاثرین کو موثر قانونی چارہ جوئی تک رسائی حاصل ہو۔ ذمہ داروں کو جوابدہ بنایا جائے۔

حکام کو اس بات کو بھی فوری طور پر یقینی بنانا چاہئے کہ تشدد اور توڑ پھوڑ پر اکسانے کے ذمہ داروں کو منصفانہ مقدمات کے ذریعہ انصاف ملے۔ یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے حدود میں رہنے والوں بشمول اقلیتوں کو مناسب تحفظ فراہم کرے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *