[]
غزہ: اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں ساڑھے تین ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کے دوران تقریباً 20ہزار بچے پیدا ہوئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یونیسیف کی ترجمان ٹیس انگرام حال میں غزہ کی پٹی کے دورہ کر کے واپس جنیوا پہنچی ہیں اور انہوں نے بیان کیا کہ غزہ میں مائیں بچوں کو جنم دیتے ہوئے دم توڑ رہی ہیں۔
یونیسیف کے مطابق 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اس جنگ کے بعد سے اب تک تقریباٍ 20 ہزار بچے جنم لے چکے ہیں اور ہر 10 منٹ میں ایک بچہ پیدا ہو رہا ہے۔
ٹیس انگرام نے کہا کہ ماں بننا خوش کن لمحہ ہوتا ہے لیکن غزہ میں ہر بچہ جہنم میں جنم لے رہا ہے، بچے سسک رہے ہیں، مائیں تڑپ تڑپ کر موت کے منہ میں جا رہی ہیں، ان حالات میں ہمیں راتوں میں نیند نہیں آنی چاہیے۔
اس موقع پر یونیسیف نے کی ترجمان نے ان حملوں کی وجہ سے بدترین مشکلات کا سامنا کرنے والی خواتین کی کہانیاں بھی سنائیں۔ ایک خاتون مشعال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب گھر پر حملہ ہوا تو مشعال حاملہ تھیں، ان کے شوہر کئی دن تک گھر کے ملبے تلے چبے رہے اور بچے نے بھی نقل و حرکت بند کردی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون نے بتایا کہ ایک ماہ بعد انہیں یقین ہو گیا کہ بچہ مر چکا ہے اور وہ اب بھی طبی امداد کی منتظر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشعال نے کہا کہ بچے کے لیے بہتر ہے کہ وہ اس بدترین صورتحال میں پیدا نہ ہو۔
ٹیس انگرام نے ویبدا نامی نرس کی کہانی بھی بتائی کہ گزشتہ آٹھ ہفتوں کے دوران انہوں نے 6 مردہ خواتین کے آپریشن کرنے کے بعد پیٹ کاٹ کر بچوں کو نکالا۔
ان کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو غزہ میں جس صورتحال کا سامنا ہے اس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا لہٰذا اس صورتحال میں فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر جاری اسرائیلی بمابری اور زمینی کارروائیوں میں کم از کم 24 ہزار 762 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔