ایران میں دہشت گرد ٹھکانوں پر پاکستان کا حملہ، 9 ہلاک

[]

اسلام آباد: پاکستان نے جمعرات کے روز ایران کے سیستان۔ بلوچستان صوبہ میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر فوجی حملے کئے جس کے نتیجہ میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔

سیکوریٹی حکام کا کہنا ہے کہ ایران میں جن ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے زیراستعمال تھے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ جمعرات کی صبح ایران کے سرحدی صوبہ سیستان۔ بلوچستان میں دہشت گردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان نے اس کارروائی کو آپریشن ”مرگ برسرمچار“ کا نام دیا ہے جس کے نتیجہ میں دفتر خارجہ کے مطابق متعدد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان‘ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے لیکن آج کے حملہ کا مقصد پاکستان کی اپنی سیکوریٹی اور قومی مفاد تھا جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

ترجمان کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اپنا دورہ ڈاؤس مختصر کرتے ہوئے جمعرات کو ہی وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔

وہ ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لئے سوئزرلینڈ کے شہر ڈاؤس میں موجود ہیں۔ پاکستانی فوج کے تعلقات ِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایران میں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ہے اور تباہ ہونے والے ٹھکانوں میں دہشت گرد دوستا عرف چیرمین‘ بجار عرف سوغات‘ ساحل عرف شفق‘ اصغر عرف بشام‘ وز یر عرف وزی سمیت دیگر شامل ہیں۔

بیان کے مطابق ایران میں جن دہشت گردوں کونشانہ بنایا گیا ہے وہ پاکستان میں حالیہ حملوں میں ملوث تھے جبکہ حملوں کے لئے ڈرونس اور راکٹوں کا استعمال کیا گیا۔ پاکستان نے ایران کے جس علاقہ میں کارروائی کی وہ بین الاقوامی سرحد سے لگ بھگ 50 کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔

دوسری جانب ایران کے سرکاری ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ پاکستان کے مزائل حملہ میں کم ازکم 3 خواتین اور 4 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق سیستان۔ بلوچستان صوبہ کے نائب گورنر علی رضا مرہماتی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سراوان شہر کے ایک گاؤں میں مزائل حملے کئے اور ان حملوں میں مارے جانے والے غیرملکی افراد ہیں۔

ایرانی خبررساں ایجنسی مہر نے اپنی اطلاع میں کہا ہے کہ علاقہ میں ڈرون اور مزائل حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق ایرانی وزارت ِ خارجہ نے پاکستان کے ایلچی کو وضاحت کے لئے طلب کرلیا ہے۔

پاکستان یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ کالعدم علیحدگی پسند تنظیموں کے عسکریت پسندوں نے ایران کے سرحدی علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ پاکستان کے حملہ سے متعلق ایران میں سوشل میڈیا پر متعدد تصاویر اور ویڈیوز بھی زیرگردش ہیں۔

پاکستان کی فوج نے ایران میں ایسے موقع پر کارروائی کی ہے جب ایران نے ایک دن پہلے ہی پاکستانی صوبہ بلوچستان کے علاقہ پنچ گور میں مزائل اور ڈرون حملے کئے تھے۔ ان حملوں کے حوالہ سے تہران کا دعویٰ تھا کہ اس نے مزائل اور ڈرون حملوں میں ایران میں دہشت گردی میں ملوث ایک تنظیم جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔

پاکستان نے پنچ گور میں ایرانی حملہ میں 2 بچوں ک ہلاکت کا دعویٰ کا تھا۔ اسلام آباد نے ایرانی حملوں کے بعد تہران سے اپنے سفیر کو بطور احتجاج واپس بلالیا تھا جبکہ تہران میں موجود پاکستان کے لئے ایران کے سفیر کو اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت دی تھی۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *