[]
تھوبال: کانگریس قائد راہول گاندھی نے اتوار کے دن منی پور کے تھوبال سے اس وعدہ کے ساتھ بھارت جوڑونیائے یاترا شروع کی کہ نسلی تشدد سے متاثرہ ریاست میں امن واہم آہنگی بحال کی جائے گی۔ گذشتہ برس مئی میں پھوٹ پڑے تشدد نے شمال مشرقی ریاست میں 180 سے زائدجانیں جاچکی ہیں اور ہزاروں افراد بے گھرہوچکے ہیں۔
منی پور کے دارالحکومت امپھال کے جنوب میں تھوبال میں جلسہ عام سے خطاب میں راہول گاندھی نے یہ کہتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی پرتنقید کی کہ بی جے پی اور آرایس ایس کے نزدیک شائد منی پورہندوستان کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کونقصان ہوا لیکن وزیراعظم آپ کے آنسو پونچھنے یہاں نہیں آئے۔
ہوسکتا ہے نریندرمودی‘بی جے پی اور آرایس ایس کے لئے منی پور ہندوستان کا حصہ نہ ہو۔ آپ کا درد ان کا درد نہ ہو۔ کانگریس قائد نے کہا کہ ہم‘ منی پور کے عوام کا درد سمجھتے ہیں۔ ہم ان کا دکھ سمجھتے ہیں ’ہم اس ریاست میں ہم آہنگی‘امن اور بھائی چارہ واپس لائیں گے جس کے لئے وہ جانی جاتی تھی۔
بھارت جوڑونیائے یاترا‘ 6713کلومیٹرکا فاصلہ طئے کرے گی وہ 100لوک سبھا حلقوں اور337 اسمبلی حلقوں سے گزرے گی۔ وہ 110اضلاع کا احاطہ کرنے کے بعد 20مارچ کو ممبئی میں اختتام پذیر ہوگی۔ یہ یاترا 67 روزہ ہوگی۔ قبل ازیں کانگریس صدر ملیکارجن کھرگے نے بھی وزیراعظم نریندرمودی کو نشانہئ تنقید بنایا۔
انہوں نے کہا کہ مودی اس ریاست میں صرف ووٹ مانگنے کیلئے آتے ہیں‘ عوام کا دکھ درد بانٹنے کیلئے نہیں۔ بی جے پی مذہب اور سیاست کو گڈمڈ کردیتی ہے وہ لوگوں کو بھڑکاتی ہے۔ بی جے پی کے منہ میں رام اور بغل میں چھری ہوتی ہے۔
کھرگے نے کہا کہ کانگریس سماجی انصاف‘سیکولرازم‘اورمساوات کی علمبردار ہے۔راہول گاندھی کی بھارت جوڑونیائے یاترا دستور اور جمہوریت کو بچانے اور فاشسٹ طاقتوں سے لڑنے کیلئے شروع کی جارہی ہے۔ قبل ازیں کھرگے نے اس بس کو جھنڈی دکھائی جس میں راہول گاندھی اور دیگر کانگریس قائدین منی پور تا ممبئی جائیں گے۔