[]
نئی دہلی: کانگریس نے ہفتہ کے دن نریندرمودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ قومی سلامتی کے سلسلہ میں اس کا رویہ بے رخی والا ہے۔ وہ قومی سلامتی کو الیکشن میں فائدہ کے عدسہ سے دیکھتی ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ فوج کے سربراہ جنرل منوج پانڈے نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں جو ریمارکس کئے وہ مودی حکومت میں ملک کے سیکوریٹی ماحول کی ابتری کی بروقت توجہ دہانی ہے۔
جنرل پانڈے کا یہ کہنا کہ 2020کے وسط کی صورتِ حال پر لوٹنے کے لئے چین کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا بتاتا ہے کہ چینی فوجیوں نے اپنی دراندازی کے لگ بھگ 4 سال بعد میں لداخ میں ہندوستانی فوجیوں کو 2 ہزار مربع کیلو میٹر علاقہ تک رسائی سے ہنوز روک رکھا ہے۔
جئے رام رمیش نے کہا کہ فوجی سربراہ نے یہ بھی کہا ہے کہ راجوری۔ پونچھ میں دہشت گرد سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور سرحد پار سے عسکریت پسندوں کو انفرااسٹرکچر مدد جاری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نوٹ بندی یا جموں وکشمیر کو ریاست کے درجہ سے محروم کردینے کے بعد عسکریت پسندی کے خاتمہ کے جو دعوے باربار کئے گئے وہ جھوٹے ہیں۔
کانگریس نے دعویٰ کیا کہ 5 اگست 2019 سے جموں و کشمیر میں دہشت گرد حملوں میں 160 فوجی مارے گئے۔ تازہ حملہ حال میں 12 جنوری کو پونچھ میں ہوا۔ خوش قسمتی سے اس حملہ میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
قومی سلامتی سے مودی حکومت کی بے رخی سابق فوجی سربراہ ایم ایم نروانے کی کتاب سے عیاں ہے جنہوں نے لکھا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم سے فوج حیرت زدہ رہ گئی تھی۔ یہ اسکیم بحریہ اور فضائیہ کے لئے دھکا ثابت ہوئی۔
جئے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ 19 جون 2020 کو وزیراعظم کا چین کو یہ کہتے ہوئے کلین چٹ دینا کہ کوئی دراندازی نہیں ہوئی‘ شہید فوجیوں کی بے عزتی ہے۔ 2 ہزار مربع کیلومیٹر کا رقبہ ابھی بھی چین کے کنٹرول میں ہے۔ چین ہمارے پڑوسیوں کو اپنا ہمنوا بنارہا ہے۔
اس کی تازہ مثال مالدیپ کے صدر محمد معزو کی ہے جو ہندوستان سے پہلے چین کا دورہ کرنے والے مالدیپ کے پہلے صدر بنے ہیں۔ چین ہمارے قریبی حلیف بھوٹان میں بھی اپنا اثرورسوخ بڑھارہا ہے۔