ایران، پوشیدہ خطرات سے نمٹنے کے لئے ریڈار ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی

[]

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک، نامہ نگار ہادی رضائی: ایرانی ائیر ڈیفنس کی پہلی نمائش  “انسانی طاقت کی جامع تربیت اور تعلیم”  کے عنوان سے منعقد ہوئی۔ نمائش کی کوریج کے لئے ایئر ڈیفنس فورس کے ہیڈ کوارٹر جانے کا موقع ملا۔ 

ہمارے میزبان جنرل دلاوری تھے جو  ایئر ڈیفنس فورس کے تعلیم اور تربیت کے ڈپٹی ہیں۔ انہوں نے موثر انسانی وسائل کی اہمیت اور ان کی تربیت کے مسئلے پر روشنی ڈالتے  ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارے میں ترقی اور کامیابی حاصل کرنے اور اپنے مشن کی تکمیل کے لیے ایک ضروری اور لازمی شرط معیاری انسانی وسائل کی موجودگی ہے۔

انہوں نے کہا ایئر ڈیفنس فورس میں تربیت ہمیشہ مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مستقبل کی جنگوں کے حالات کے مطابق فراہم کی جاتی ہے۔ آج موجودہ ٹیکنالوجی کی سطح اور دور حاضر کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس کی بنیاد پر جنگی ترتیب، مستقبل کے خطراب کا جواب نہیں دے سکتی، اس لیے پسماندگی سے بچنے کے لیے مستقبل کی طرف دیکھنا ضروری ہے۔

الحمدللہ، نئے سسٹمز کی ٹیکنالوجی کی سطح کو سامنے رکھتے ہوئے ائیر فورس کو جو سائنسی ملٹری ٹریننگ دی جاتی ہے وہ قابل اطمینان اور نئے چیلینجز سے بھرپور ہمآہنگ ہے۔ لہذا ہمیں اس میدان میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔

مہر نیوز: حالیہ برسوں میں، ہم نے قرہ باغ اور یوکرین جیسے علاقوں میں جنگ دیکھی ہے۔ ان بحرانوں میں ڈرونز نے پہلے سے زیادہ اپنی تاثیر دکھائی اور بہت مہنگے دفاعی نظام کو آسانی سے تباہ کرنے میں کامیاب رہے۔ اس شعبے میں خطرات سے نمٹنے کے لیے ایئر ڈیفنس فورس کا کیا لائحہ عمل اور منصوبہ ہے؟

جنرل دلاوری: خطرات کا مقابلہ کرنے کا سب سے اہم اصول خطرے کی صلاحیتوں کا ضروری اور کافی علم ہے۔ اس شناخت کی چھان بین کی جاتی ہے اور عسکری اصطلاح میں “اعلی سطحی معلومات ” کے عنوان سے اس کی پیروی کی جاتی ہے۔ ایلیٹ کلاس انٹیلی جنس، خطرے کے طاقتور عناصر اور کمزوریوں کو تلاش کرنے اور دریافت کرنے کا باعث بنتی ہے اور اس سے نمٹنے کی حکمت عملیوں کو واضح کرتی ہے۔ فضائی دفاعی فورس میں بغیر پائلٹ ٹیکنالوجی (ڈرون) کی سائنسی تاریخ 50 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس لیے متعلقہ علوم اور خطرات کے اس زمرے کی صلاحیتیں اور سہولیات ہمارے لیے مکمل طور پر شفاف اور قابل تجزیہ ہیں۔  فضائی دفاعی فورس میں علم اور تجربے کے اس درجے نے اس قسم کے خطرات سے نمٹنے کے لیے موثر طریقے بتائے ہیں۔ جن کی بنیاد پر سپلائی کے سامان کی ضروریات اور آپریشنل منصوبے بنائے جاتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ان پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

مہر نیوز: کیا ریڈار کے شعبے کا کوئی خصوصی تربیتی مرکز ہے یا یہ کورس کسی خصوصی یونیورسٹی سے کرایا جاتا ہے؟

جنرل دلاوری: خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس یونیورسٹی (ص) کے طلباء نے الیکٹریکل اور الیکٹرانک کے شعبے میں تعلیم حاصل کی جس میں ریڈار کے شعبے میں خصوصی کورسز شامل ہیں، جیسے کہ ریڈار ون، ریڈار ٹو، ریڈار لیبارٹری اور ورکشاپ کہ جہاں وہ ریڈار سے متعلق بنیادی علوم کو سیکھتے ہیں اور جدید ریڈار ٹیکنالوجی سے بھی واقف ہوتے ہیں جس کے بعد وہ ریڈار میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کر کے ریڈار کی اعلی سائنسی ایجادات کے شعبے میں چلے جاتے ہیں۔ اس کورس کا ڈیزائن اس مقصد سے کیا گیا ہے کہ اس کورس کے فارغ التحصیل افراد ریڈار کے شعبے میں برقی مقناطیست کے کثیر الجہتی سائنسی پہلووں کو سیکھنے کے ساتھ مستقبل کو دیکھتے ہوئے ریڈار کو ڈیزائن کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکیں۔

مہر نیوز: کیا باور 373 اور دیگر میزائلوں کے میدان میں ان کے استعمال کی زیادہ لاگت سے بچنے کے لئے کوئی سمیلیٹر تیار کیا گیا ہے؟

جنرل دلاوری: سب سے پہلے تو جنگی تربیت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مارشل فیلڈز کے لئے اس روئے اور کلچر کو تبدیل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ دوسرا یہ کہ تمام فضائی دفاعی جنگی نظام سمولیٹرز سے لیس ہیں۔ بعض صورتوں میں نظام کی  صلاحیتوں کے علاوہ، جنگی سازوسامان کی فرسودگی کو روکنے کے لئے خود مختار سمولیٹرز بھی بنائے گئے ہیں جو  تربیت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

مہر نیوز: غزہ جنگ کے دوران صیہونی رجیم کی طرف سے ایران کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کے پیش نظر، ائیر فورس کے پاس ملکی دفاع کی فرنٹ لائن ہونے کے ناطے اس قسم کے خطرات کا کیا جواب ہے؟

ائیر ڈیفنس فورس خطرات سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے، لیکن یہ آمادگی صیہونی حکومت کی دھمکیوں کی وجہ سے نہیں، یہ دھمکیاں ایک طرح گیدڑ بھبکی ہے جو ہمارے لئے بہت عام سی بات ہے کیونکہ ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ صیہونی حکومت صرف نہتے اور بے گناہ شہریوں اور بچوں کو نشانہ بناتی ہے اور اسپتالوں اور اسکولوں پر بمباری کرتی ہے۔ درحقیقت اسرائیل کی جعلی فورس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔  رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مطابق دفاعی قوت ہماری اولین ترجیح ہے اور کسی بھی خطرے کا پہلا جواب دیا جانا چاہیے۔ لہذا ایک طاقتور ائیر ڈیفنس فورس کے طور پر ہم کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے سو فیصد تیار ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *