محمود عباس سے انٹونی بلنکن کی ملاقات

[]

تل ابیب: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چہارشنبہ کے دن صدر فلسطین محمود عباس سے ملاقات کی تاکہ حکمرانی میں اصلاحات کرائی جائیں۔

امریکہ‘ غزہ کے لئے مابعد جنگ منصوبوں کے لئے خطہ کی تائید حاصل کرنا چاہتا ہے۔ وہ ریاست ِ فلسطین کے قیام کے لئے ٹھوس اقدامات بھی چاہتا ہے۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ خطہ کے کئی ممالک انہیں تیقن دے چکے ہیں کہ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کی تعمیر نو کے لئے مدد دیں گے۔

اسرائیل‘ عرب تعلقات کی بحالی ابھی بھی ممکن ہے لیکن یہ ریاست ِ فلسطین کے قیام کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ اس راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں کیونکہ وزیراعظم بن یامن نتن یاہو کی حکومت‘ اسرائیل کے پہلو میں ریاست ِ فلسطین کے قیام کی شدید مخالف ہے۔

غزہ میں جنگ ختم ہوتی نہیں دکھائی دیتی۔ چھوٹے سے ساحلی علاقہ میں انسانی بحران بڑھتا جارہا ہے۔ لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ بھی اسرائیل کی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ جنگ کے پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ 3 ماہ قبل جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ کا یہ چوتھا دورہ ہے۔ وہ حالیہ دنوں میں سعودی عرب‘ اُردن‘ قطر‘ متحدہ عرب امارات اور ترکی کے قائدین سے ملاقاتیں کرچکے ہیں۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ یہ ممالک مابعد جنگ منصوبوں میں تعاون کے لئے تیار ہیں۔ منگل کے دن امریکی وزیر خارجہ نے نتن یاہو اور اسرائیل کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نے واضح پیام دیا تھا کہ اسرائیل کو نئی بستیاں بساتے ہوئے‘ مکانات ڈھاتے ہوئے اور مغربی کنارہ سے لوگوں کو نکال باہر کرتے ہوئے فلسطینیوں کو خودحکمرانی سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔

اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی اتھاریٹی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خود کی اصلاح کرے اور اپنی حکمرانی کو بہتر بنائے۔ انٹونی بلنکن نے 88 سالہ محمود عباس سے ملاقات کی جنہوں نے 2005 سے الیکشن نہیں لڑا اور انہیں خود اپنوں کی تائید حاصل نہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *