[]
اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے کہا کہ شندے کو پارٹی لیڈر کے عہدہ سے ہٹائے جانے کا اختیار ادھو ٹھاکرے کے پاس نہیں تھا، اگر ایسا کیا جانا تھا تو یہ فیصلہ قومی مجلس عاملہ کا ہونا چاہیے تھا۔
مہاراشٹر میں 16 اراکین اسمبلی کی نااہلیت سے متعلق ادھو ٹھاکرے گروپ والی شیوسینا کی طرف سے کیے جا رہے مطالبہ کو مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے آج خارج کر دیا۔ اسپیکر نے آج اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شندے گروپ والی شیوسینا کا کوئی بھی رکن اسمبلی نااہل نہیں ہے۔ ساتھ ہی نارویکر نے یہ بھی کہا کہ شندے گروپ کی شیوسینا ہی اصلی ہے۔ انتخابی کمیشن نے بھی اسی کو اصل شیوسینا مانا ہے اور فیصلے میں اسی کا دھیان رکھا گیا ہے۔
اپنا فیصلہ پڑھتے ہوئے اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے کہا کہ شندے کو پارٹی لیڈر عہدہ سے ہٹائے جانے کا اختیار ادھو ٹھاکرے کے پاس نہیں تھا۔ اگر ایسا کیا جانا تھا تو یہ فیصلہ قومی مجلس عاملہ کا ہونا چاہیے تھا۔ وہ (ادھو ٹھاکرے) صرف اس لیے کسی کو نہیں ہٹا سکتے کہ کوئی شخص انھیں پسند نہیں ہے۔ اس لیے شندے کو ہٹایا جانا غلط تھا۔ فیصلہ سناتے وقت اسپیکر نے واضح لفظوں میں کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے شندے گروپ کی شیوسینا کو ہی اصلی مانا ہے، فیصلے میں اس کا خیال رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 16 اراکین اسمبلی کی نااہلیت کا معاملہ جون 2022 سے چل رہا ہے، جب شیوسینا پارٹی دو حصوں میں منقسم ہو گئی تھی۔ جن 16 شیوسینا اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیے جانے کا مطالبہ ادھو ٹھاکرے گروپ کی طرف سے کیا گیا تھا وہ سبھی شندے گروپ کے ہیں۔ اب اسپیکر کے فیصلے نے شندے حکومت کو مضبوطی فراہم کر دی ہے۔ اسپیکر نارویکر نے کہا کہ شندے گروپ والی شیوسینا کے پاس 37 اراکین اسمبلی کی اکثریت ہے۔ دونوں ہی گروپ نے خود کو اصلی شیوسینا بتایا ہے، لیکن جو ای سی آئی کے ریکارڈ میں ہے اسی کو مانا جائے گا۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے جن 16 اراکین اسمبلی کی اہلیت سے متعلق آج فیصلہ سنایا ہے، ان کے نام ہیں ایکناتھ شندے، مہیش شندے، عبدالستار، بھرت گوگاوالے، سنجے شرساٹ، یامنی جادھو، انل بابر، تاناجی ساونت، لتا سونونے، پرکاش سروے، بالاجی کنیکار، سندیپن بھمرے، بالاجی کلیانکار، رمیش بونارے، چمنراؤ پاٹل، سنجے رائے منکری۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر کا فیصلہ تقریباً 1200 صفحات پر مشتمل ہے جس کے اہم حصوں کو انھوں نے پڑھ کر سنایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;