[]
حیدرآباد: تلنگانہ میں دس سال کے بعد برسراقتدارآئی کانگریس کے لیڈران عہدوں کو حاصل کرنے کی دوڑدھوپ کررہے ہیں۔
بعض لیڈران ایم ایل سی،بعض لیڈران نامزد عہدوں اور بعض لوک سبھا کی نشستوں کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔اس تلگوریاست میں کانگریس کے اقتدار کا ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔
وزیراعلی ریونت ریڈی، نائب وزیراعلی بھٹی وکرامارکا کے بشمول مزید 10کو وزرا بنایاگیا ہے۔کابینہ میں مزید 6کی گنجائش موجود ہے۔اس میں کس کو موقع ملے گااس پر کانگریس کے لیڈروں میں تجسس پایاجاتا ہے۔وزیر کا عہدہ حاصل کرنے کے خواہشمند اس سلسلہ میں سنجیدگی کے ساتھ کوششیں کررہے ہیں۔
ریاست میں مخلوعہ کونسل کی دو نشستوں کے انتخابات کے لئے شیڈول کی اجرائی کے بعد بعض لیڈران ان عہدوں کے لئے کوششیں کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق تقریبا 12کانگریسی لیڈران ایم ایل سی کے عہدوں کی دوڑ میں شامل ہیں۔اپریل/مئی میں لوک سبھا کے انتخابات ہونے والے ہیں۔
کانگریس کے بعض لیڈروں کا خیال ہے کہ ریاست میں پارٹی کے برسر اقتدار ہونے پر آسانی کے ساتھ لوک سبھانشستوں پر پارٹی کی کامیابی ہوسکے گی۔اس کیلئے ایم پی ٹکٹ کے لئے بعض لیڈران نے کوششیں شروع کردی ہیں۔لوک سبھا حلقوں میں خود کے سرگرم ہونے کا دعوی وہ پی سی سی اور اے آئی سی سی کے لیڈروں سے کررہے ہیں۔
وزیراعلی ریونت ریڈی کا کہنا ہے کہ سنکرانتی تہوار سے پہلے نامزد عہدوں کو پُرکیاجائے گاجس کے سبب پی سی سی لیڈران، سابق ارکان اسمبلی،نوجوان لیڈران،عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ،کانگریس کی ملحقہ تنظیموں کے لیڈران کارپوریشن کے عہدوں کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
بعض لیڈروں کا کہنا ہے کہ سماجی مساوات کی بنیاد پرعہدے دیئے جانے چاہئے۔گورنر کے کوٹہ سے ایم ایل سی کے دو عہدے خالی ہیں۔ان کو بھی جلد پُرکیاجائے گا۔وزیراعلی ریونت ریڈی یہ عہدے پارٹی لیڈروں کو دیتے ہیں یا پھر سماجی شعبہ کے ماہرین کوالاٹ کیاکرتے ہیں اس پر تجسس پایاجاتا ہے۔