[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملے جمعے کو بھی جاری رہے، غزہ کا جنگ سے محفوظ علاقہ رفح بھی اسرائیلی بمباری کی زد میں آ گیا، میڈیا کی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ایک گھر پر بمباری سے پورا فلسطینی خاندان شہید ہوگیا۔
تازہ حملوں میں مزید 162 فلسطینی شہید ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ 296 زخمی ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی کشتیوں نے وسطی غزہ کے ساحلی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج نے اسلامی جہاد کے آپریشنل کمانڈر ممدوح لولو کو شہید کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ حماس نے اس لڑائی کے 90 روز مکمل ہونے پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
حماس میڈیا آفس کے مطابق 90 روز کے دوران اسرائیل نے غزہ پر 1876 حملے کیے، ان حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے اور لاپتا فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار کے قریب ہے، شہداء میں 10 ہزار کے لگ بھگ بچے اور 7ہزار کے قریب خواتین شامل ہیں، ساڑھے 6 سو کے قریب ڈاکٹرز اور میڈیکل ورکرز، سول ڈیفنس کے 42 ارکان اور 106 صحافی بھی اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے ہیں۔
حماس کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ غزہ میں7 ہزار فلسطینی لاپتا ہیں جن میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ 60 ہزار کے قریب زخمی افراد کے لیے علاج ومعالجے کی سہولتوں کی شدید کمی ہے، 19 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، حماس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 130 سرکاری عمارتیں، یونیورسٹیاں اور اسکول تباہ کیے گئے ہیں۔
مساجد اور چرچز کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے، 65 ہزار گھر مکمل تباہ ہوئے ہیں جب کہ تین لاکھ کے لگ بھگ گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، غزہ میں اسپتال غیرفعال ہیں، غزہ میں 53 صحت مراکز مکمل تباہ ہوئے جب کہ 150 مراکز کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، 121 ایمبولینسیں بمباری کی زد میں آ کر تباہ ہوئی ہیں اور 200 آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کے مقامات کو بھی کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کی یہ ایک جھلک ہے جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ اس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان عام فلسطینی شہریوں کو ہوا ہے۔ ان کی جانیں گئی ہیں، ان کے گھر تباہ ہوئے ہیں، ان کے پیارے لاپتہ ہیں، غزہ کا انفرااسٹرکچر تباہ ہے، اسپتال اور درس گاہیں تقریباً بند ہیں جب کہ کاروبار بھی ٹھپ پڑے ہیں۔