[]
قابل ذکر ہے کہ آدتیہ ایل 1 کو ’ایل 1 پوائنٹ‘ میں داخل کرنا ایک چیلنج بھرا عمل تھا۔ اس میں رفتار اور سمت کا درست تال میل ضروری تھا۔ اس کے لیے اِسرو کو یہ جاننا ضروری تھا کہ ان کا اسپیس کرافٹ کہاں موجود تھا، کہاں ہے، اور کہاں جائے گا۔ سیٹلائٹ کو اس طرح ٹریک کرنے کے پروسیس کو آربٹ ڈٹرمنیشن کہتے ہیں۔ آدتیہ ایل 1 مشن کی پروجیکٹ ڈائریکٹر نگار شازی نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ یہ مشن صرف سورج کی تحقیق کرنے میں مدد نہیں کرے گا بلکہ 400 کروڑ روپے کا یہ پروجیکٹ شمسی طوفانوں کی جانکاری بھی دے گا۔ اس سے ہندوستان کے پچاسوں ہزار کروڑ روپے کے پچاسوں سیٹلائٹ کو محفوظ کیا جا سکے گا۔ جو بھی ملک اس طرح کی مدد مانگے گا، انھیں بھی مدد فراہم کی جائے گی۔ یہ پروجیکٹ ملک کے لیے بے حد ضروری ہے۔