گیان واپی سروے رپورٹ فوری منظرعام پر نہ لائی جائے:اے ایس آئی

[]

وارانسی (یوپی): محکمہ آثار ِ قدیمہ(اے ایس آئی) نے چہارشنبہ کے دن وارانسی کی عدالت سے گزارش کی کہ گیان واپی مسجد کامپلکس کی اس کی سروے رپورٹ کم ازکم 4 ہفتوں تک منظرعام پر نہ لائی جائے۔ ہندو فریق کے وکیل نے یہ بات بتائی۔ وارانسی کے ضلع جج اے کے وشویش نے معاملہ کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

 ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو کے بموجب اے ایس آئی نے عدالت سے گزارش کی کہ مہربند لفافہ میں داخل رپورٹ مزید 4 ہفتوں تک نہ کھولی جائے۔ اے ایس آئی نے یہ رپورٹ 18 دسمبر کو ضلع عدالت میں داخل کی تھی۔

ہندو فریقین میں سے ایک کے وکیل مدن موہن یادو نے بتایا کہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجئے کرشنا وشویش اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔قومی امکان ہے کہ وہ جمعرات کو اپنا فیصلہ سنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل نے بھی وضو خانہ کی صفائی کی اجازت دینے کے لئے ایک عرضی داخل کی ہے۔

اے ایس آئی نے اپنے وکیل کے توسط سے دائر درخواست میں کہا ہے کہ عدالت نے 21 جولائی 2023 کے اپنے حکم نامے کے ذریعے ایجنسی کو ہدایت کی تھی کہ وہ فیصلے میں موجود ہدایت کے مطابق سیٹلمنٹ پلاٹ نمبر 9130 کے احاطے کاسروے کرے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ حکم کی تعمیل میں، اے ایس آئی نے سائنٹفک سروے کا کام کیا اور تفصیلی رپورٹ تیار کی اور اسے 18 دسمبر 2023 کو ایک سیل بند لفافے میں عدالت میں پیش کیا۔درخواست میں کہا گیا کہ اے ایس آئی کو ہائی کورٹ نے سائنسی تحقیقات اور سروے کے کام کی رپورٹ سول کورٹ، سینئر ڈویژن، فاسٹ ٹریک کورٹ، وارانسی میں 1991 کے اصل سوٹ نمبر 610 میں بھی پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔

اے ایس آئی نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل میں ایجنسی کی جانب سے اس سے قبل 2022 کے مذکورہ سوٹ نمبر 18 میں مہر بند کور میں پیش کی گئی سروے رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

اگر مذکورہ بالا سروے رپورٹ کو شویمبھو لارڈ وشویشور کی قدیم مورتی بنام انجمن انتظامیہ مساجد اور دیگر کے مقدمے میں 1991 کے اصل مقدمہ نمبر 610 کے لئے داخل کرنے سے قبل کھولا اور عوام کے سامنے ظاہر کیا گیا تو اس سے عوام میں افواہ پھیلانے اور غلط بیانی کا زیادہ امکان ہے جس سے ASI کا کام متاثر ہو سکتا ہے۔

اس کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایس آئی نے ڈسٹرکٹ کورٹ سے استدعا کی ہے کہ جب تک وہ ہائی کورٹ میں اپنی رپورٹ جمع نہیں کرادیتی ہے تب تک سیل بند لفافے میں جمع کی گئی رپورٹ کو ان سیل نہ کیا جائے۔



ہمیں فالو کریں

Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *