[]
منی پور میں سب سے زیادہ متاثر خواتین ہیں۔ سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے والی دو خواتین کی تذلیل کے واقعے نے پوری انسانیت کو شرمسار کر دیا ہے۔
سکم ڈیموکریٹک فرنٹ (ایس ڈی ایف) چیلی مورچہ (خواتین مورچہ) نے اتوار کو منی پور میں “فرقہ وارانہ تشدد” پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے ۔چیلی مورچہ نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم ہندوستان کے صدر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے متاثرین کو انصاف دلانے کی درخواست کرتے ہیں۔
مورچہ نے کہا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ جان و مال کے بھاری نقصان کے علاوہ بہت سے لوگوں کی زندگیاں غیرمستحکم ہو گئی ہیں اور سینکڑوں رہائشی مکانات، گاڑیوں اور سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا، “منی پور میں سب سے زیادہ متاثر خواتین ہیں۔ سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے والی دو خواتین کی تذلیل کے واقعے نے پوری انسانیت کو شرمسار کر دیا ہے۔
ایس ڈی ایف چیلی مورچہ نے کہا، “دونوں خواتین کو برہنہ حالت میں سڑک پر گھمایا گیا اور ان کی عصمت دری کی گئی۔ ان میں سے ایک کے والد اور بھائی تشدد میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ ان کی ماؤں کو محفوظ مقام پر بھاگنا پڑا۔
مورچہ کی جانب سے کویتا سبا کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز کے مطابق تمام شہری جو فرقہ وارانہ تشدد کا شکار ہیں، بشمول مائیں، خاص طور پر دو خواتین اور منی پور کے دیگر تمام متاثرین، جنہیں اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے، کو انصاف ملنا چاہیے۔ خیال رہے کہ منی پور نسلی تصادم کے بعد ڈھائی ماہ سے زیادہ عرصے سے جدوجہد کر رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔