[]
دختران اسلام ہر شعبہ زندگی میں اپنے آپ کو حضرت فاطمہ الزہرا کی حیات مقدسہ کے آئینے میں دیکھیں تو ایک مثالی بیٹی، بہن، بیوی اور ماں کی خصوصیات درجہ کمال پر ملتی ہیں
گلستانِ محمدی کا ہر پھول یوں تو اپنی جگہ نور و نگہت کا مصدر اور انوار و تجلیات کا جامع ہے لیکن انبیاء، آئمہ، اصحاب اور عترت و آل محمد وہ خوش قسمت ترین طبقات ہیں جو بہ توفیق ایزدی دن رات حضور کے در انور سے وابستہ رہے اور انہیں اللہ تعالیٰ نے فیض نبوت سے براہ راست انوار جذب کرنے کا نادر موقع عنایت فرمایا لیکن ہماری اس تحریر کا موضوع اس مقدس ہستی کا تذکرہ ہے جو نہ صرف خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی کے انوار صحبت سے اکتساب کرتی رہیں بلکہ رہتی دنیا تک اس حرم نبوی کے فیوضات کی قاسم و مختار ہیں یعنی خاتون جنت، سیدة النساء العالمین امام الانبیاء کی تصویر، مالک ردائے تطہیر، چمن زارِ مصطفوی کی بہار، عفت و عصمت کا درِّ شہسوار حضرت فاطمة الزہرا علیہا السلام ہے۔
فاطمہ زہرا کی ولادت کی تاریخ 20 جمادی الثانی ہے جسے ’یوم خواتین‘ اور ’روز مادر‘ کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا کی مبارک زندگی ایک حقیقی لیڈر، بے مثال بیوی اور ماں کی شکل میں دنیا کی مسلمان خواتین کے لئے مشعل راہ ہے۔ حضرت فاطمہ کی معنوی شخصیت عام انسان کے عقل اور شعور کی سمجھ سے بالاتر ہے ،آپؑ ایک مکمل اسلامی خاتون ’زن کامل اسلامی‘ ہیں اس لئے مسلمان خواتین کو آپ کی زندگی کے مختلف پہلووں سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ آپؑ کی سیرت و زندگی کا ہر پہلو ہی معاصر عورت کے لیے ایک کامل آئیڈیل ہے کہ وہ حجاب و عفت کی حفاظت، اسلامی اقدار کی رعایت اور اپنے وقار کو محفوظ رکھ کر اپنی ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہو سکتی ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا کا یوم ولادت خواتین کے لیے اپنے مقام، حقوق، ذمہ داری کی شناخت کا بہترین موقع ہے۔ آپؑ کی شخصیت مطہرہ اور سیرت طیبہ میں اسوہ رسول کا عکس جمیل پوری آب و تاب کے ساتھ جھلکتا ہے۔ آپؑ نے بیٹی ہونے کے لحاظ سے پیغمبر کے ساتھ بچپن سے ہی اسلامی پیغام کی اشاعت اور اس راہ میں سخت مشکلات کو برداشت کیا اور پیغمبر کی دلجوئی اور دشمنوں کے مقابل دین کا دفاع اور پیغام اسلام کو نشر کرنے میں اپنی زندگی وقف کر دی، ایک زوجہ ہونے کے اعتبار سے آپؑ نے ہمیشہ گھریلو امور میں حضرت علی علیہ السلام کا ساتھ دیا اور مثالی زوجہ ہونے کا ثبوت دیا اور ماں ہونے کے ناطے امام حسن، امام حسین، حضرت زینب جیسی اولاد کی تربیت کا فریضہ انجام دیا جن کا کردار رہتی دنیا کے لئے مشعل راہ ہے۔
تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ آنحضرت کی بعثت سے پہلے کے دور کو جاہلیت کا زمانہ کہا گیا ہے۔ جہاں دیگر انسانی اقدار ناپید اور غیر انسانی افکار، رسومات اور اعمال کا دور دورہ تھا۔ انہی جاہلی تصورات میں سے ایک عورت کے بارے میں منفی تصور تھا۔ اس ماحول میں عورت انتہائی حقیر مخلوق تھی۔ ان کی نگاہ میں عورت صرف بچوں کی پرورش کے لئے ایک وسیلہ تھا۔ عرب میں خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے مظالم کی داستان کو قرآن اور تاریخ نے محفوظ کیا ہے کہ جب کسی کو بیٹی کی پیدائش کی خبر دی جاتی تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا۔ یعنی بیٹی کی پیدائش کو اپنے لیے ننگ و عار سمجھتے تھے۔ بلکہ معصوم بچیوں کو زندہ درگور کرنے کے واقعات بھی تاریخ نے نقل کی ہے۔
ان حالات میں پیغمبر اکرم کی بعثت کے پانچویں سال حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت ہوتی ہے۔ یعنی وحی الٰہی کا نزول اور فاطمہ کی ولادت ایک ساتھ ہے۔ اس طرح آپؑ کی تربیت قرآن کے سائے میں ہوئی۔ اور آپؑ کا مربی و استاد ختمی مرتبت جیسی عظیم ہستی اور خدیجہ جیسی پاکیز ہ ماں کے دامن میں آپ کی پرورش ہوئی۔ پیغمبر اسلام کی بعثت کا مقصد ہی ان جاہلی رسومات کو مٹانا تھا اور انسانی اسلامی معاشرے کا قیام آپ کا نصب العین تھا۔ آپ نے قرآن کریم کے دستورات کی روشنی میں اسلام کی حیات بخش تعلیمات انسانیت کے لیے پیش کی۔ ان میں سے ایک عورتوں کے بارے میں موجود منفی افکار کی نفی اور ان کو معاشرے میں حقیقی مقام عطا کرنا تھا۔ جس کے لیے آپ نے دو طریقہ کار اختیار کئے۔
پہلا طریقہ آپ نے عورت کے مقام کو مختلف زاویے سے بیان کیا۔ جیسے بیٹی، ماں، زوجہ، بہن کا مقام اور عورت کی فضیلت اور حقوق۔ دوسرا طریقہ کار آئیڈیل خواتین کو معاشرے میں روشناس کرایا۔ ان کی تعریف، تمجید اور مقام و منزلت کو بیان کیا۔ انہی میں سے ایک حضرت زہراؑ کی ذات گرامی ہے۔ جس کی فضیلت، مقام اور کردار کے بیان کو پیغمبر نے اپنی پوری زندگی میں بنیادی اہمیت دی۔ فاطمہ زہرا کی سیرت، کردار، معرفت اور عمل نے ہی آپ کو اس مقام پر پہنچا دیا کہ رسول اکرم نے آپ کو عالمین کی عورتوں کا سردار، ام ابیہا جیسے القابات سے نوازا۔ ساتھ ہی آپ کے احترام میں پیغمبر کا کھڑا ہونا بھی آپ کے عظمت کی دلیل ہے۔ یہ سب ایسے ماحول میں ہوا جہاں عورت کو انسان نہیں سمجھا جاتا۔
دور حاضر میں مغرب کی پیروی میں عورت کو حقوق، آزادی، برابری کے نام پر جدید جاہلی نظریات کا سامنا ہے جس کا مقصد آزادی کے نام پر عورت کو خواہشات میں اسیر کرنا ہے اور عورت کو گھر سے باہر نکال کر ان کی شخصیت، وقار، حیا، عفت اور مقام کا خاتمہ ہے۔ تاکہ عورت خاندانی نظام سے رو گردانی اختیار کرے، بچوں کی تربیت، شوہر داری اور اپنی اصلی ذمہ داریوں کو فراموش کرے اور گھر سے باہر بازار کی زینت اور مردوں کی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ بن جائے۔ جو کہ کسی صورت اسلامی عورت کے لئے قابل تقلید نہیں۔ ان حالات میں بنت رسول کے ذاتی اوصاف، کردار، عبادت و بندگی، انسانیت کی خدمت، علم و عمل، صبر، استقامت، معرفت حق، قرآن سے عشق اور اخلاق اسلامی جیسے اوصاف کا مطالعہ اور ان پر کار بند ہو کر آج کی خواتین حقیقی انسانی معراج تک پہنچ سکتی ہیں۔
خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی انسانیت ،خواتین کے حقوق اور منزلت کو حضرت زہرا کی سیرت میں تلاش کریں۔ حضرت زہرا اور دیگر اسلامی خواتین کی زندگی میں ان انسانی اقدار اور کمال کو ڈھونڈیں اور ان کو معاشرہ میں عام کریں تاکہ آج کی خواتین ان اسلامی نمونوں کو پڑھ کر ان کے کردار کو اپنی عملی زندگی میں ڈھال سکیں۔ ان مثالی خواتین کی زندگی و کردار کے مختلف پہلووں سے ہماری خواتین آشنا ہوں اور ان کی زندگی سے اپنے لئے الہام لیں۔ حضرت زہرا کی سیرت و کردار میں آج کی خواتین کے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم مفکرین نے آپ کو ایک کامل شخصیت ہونے کے لحاظ سے تمام خواتین کے لیے نمونہ قرار دیا ہے۔
دختران اسلام ہر شعبہ زندگی میں اپنے آپ کو حضرت فاطمہ الزہرا کی حیات مقدسہ کے آئینے میں دیکھیں تو ایک مثالی بیٹی، بہن، بیوی اور ماں کی خصوصیات درجہ کمال پر ملتی ہیں۔ شہزادی کونین اور شمع شبستان حرم نبوی حضرت الزہرا کی پاکیزہ سیرت اور حیات طیبہ ہر دور کی مسلمان خواتین کے لئے ہر لحاظ سے نمونہ کمال اور واجب الاتباع ہے لہذا آپ کی حیات مقدسہ سے روشنی کشید کر کے موجودہ دور کی خواتین کو واضح نمونہ عمل دکھانا وقت کی اہم ترین دینی ضرورت ہے۔ اس لئے کہ ہر خاتون اگر وہ معاشرے میں نیکی، بھلائی اور حسن عمل کے نقوش چھوڑنا چاہتی ہے تو اس کے لیے اپنی پوری زندگی کو نبی آخر الزماں کے گھر میں پروان چڑھنے والے اسوہ زہرا میں ڈھالنا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;