[]
کنور: سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے جمعہ کے دن کہا کہ دستوری عہدوں پر فائز دیگر شخصیتوں کی موجودگی میں ایودھیا میں وزیراعظم نریندر مودی کا رام مندر کا افتتاح کرنا بی جے پی کے سیاسی فائدہ کے لئے ”مذہبی جذبات کا سنگین بے جا استعمال“ ہوگا۔
میڈیا سے بات چیت میں یچوری نے کہا کہ دستور‘ سیکولرازم کی واضح تشریح‘ سیاست اور ریاست سے مذہب کی علیحدگی کے طورپر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مندر کا افتتاح مذہب کی حد سے زیادہ سیاست زدگی بیان کرتا ہے جو دستور کے اُصولوں کے مغائر ہے۔
سی پی آئی ایم قائد نے کہا کہ چیف منسٹر یوپی اور دستوری عہدوں پر فائز دیگر قائدین کی موجودگی میں وزیراعظم ہند کے ہاتھوں مندر کا افتتاح ہونے والا ہے۔ ہمارا احساس ہے کہ یہ بی جے پی کے سیاسی مقاصد کے لئے عوام کے مذہبی جذبات کا بے جا استعمال ہے۔
یہ مذہب کی کھلے عام سیاست زدگی ہے جو دستور یا سپریم کورٹ کی رولنگ سے میل نہیں کھاتی۔ انہوں نے کہاکہ اس مذہبی صف بندی کا توڑ کرنے کی حکمت عملی‘ سیکولرازم کی سختی سے پابندی ہوگی۔ سینئر بایاں بازو قائد نے کہا کہ اس قسم کی مذہبی بنیاد پرستی کا مقابلہ سافٹ ہندوتوا سے نہیں کیا جاسکتا۔
یچوری نے مختلف مسائل پر بی جے پی کی این ڈی اے حکومت کو نشانہ ئ تنقید بنایا۔ بایاں بازو قائد نے بی جے پی کے فعال معیشت کے دعویٰ کو مسترد کردیا اور اسے پروپگنڈہ قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ روزی روٹی کے تعلق سے دیکھا جائے تو پچھلے 10 سال بدترین رہے۔ بے روزگاری کافی بڑھ گئی۔ حکومت صرف اعدادوشمار کے اُلٹ پھیر سے کام لے رہی ہے۔
اندرون ِ ملک مانگ نہ ہونے کی وجہ سے صنعت ترقی نہیں کرپارہی ہے۔ لوگوں کے پاس پیسہ یا قوت ِ خرید نہیں ہے۔ بیشتر ہندوستانیوں کی اصل قوت ِ خرید گھٹتی جارہی ہے۔ مانگ نہ ہو تو مستقبل کی سرمایہ کاری نہیں ہوتی۔ بائیں بازو قائد نے نشاندہی کی کہ انفرادی آمدنی کے لحاظ سے ہندوستان 180 ممالک میں 142 ویں مقام پر ہے۔
جی 20 ممالک میں ہمارے ملک کے شہریوں کی آمدنی سب سے کم ہے۔ لوگوں کی پریشانیاں بڑھتی جارہی ہے۔ بے روزگاری بڑھ رہی ہے‘ مہنگائی بڑھ رہی ہے لیکن مرکزی حکومت اس سے انکار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوکری پیشہ لوگوں کی موجودہ صورتِ حال کے مدنظر ان کی جدوجہد زور پکڑے گی اور اس کا اثر 2024 کے الیکشن پر پڑے گا۔