کرناٹک کے وزیر شیوانند پاٹل کے بیان پر تنازعہ

[]

بنگلورو: ریاستی وزیر شکر و زرعی مارکٹنگ شیوانند پاٹل کے اس بیان پر کہ کسان ریاست میں بار بار خشک سالی کی تمنا کرتے ہیں تا کہ ان کے قرض معاف ہوجائیں، تنازعہ پیدا ہوگیا۔

اپوزیشن نے اس بیان کو زرعی برادری کی توہین قرار دیا اور پاٹل کی وزارت سے برطرفی کا مطالبہ کیا۔ اس ریمارک پر کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی نے چیف منسٹر سدارامیا سے ان کا استعفیٰ لینے کا مطالبہ کیا۔

پاٹل نے ستمبر میں بھی اپنے بیان سے تنازعہ پیدا کردیا تھا کہ ورثاء کو معاوضہ کی رقم 2لاکھ سے بڑھا کر 5لاکھ روپئے کرنے کے بعد کسانوں کی خودکشیوں میں اضافہ شروع ہوگیا ہے۔ اتوار کو بیلگاوی میں ایک پروگرام میں پاٹل نے کہا کہ دریائے کرشنا کا پانی مفت ہے۔ بجلی بھی مفت ہے۔

چیف منسٹر نے بھی بیج اور کھاد دیے۔ کسانوں کی یہی تمنا ہوتی ہے کہ بار بار خشک سالی آئے، کیو ں کہ ان کے قرض ہوجائیں گے۔ آپ کو ایسی تمنا نہیں کرنا چاہیے۔ اگر آپ تمنا نہ بھی کریں تو تین چار سالوں میں خشک سالی آئے گی۔

یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ ریاست بدترین خشک سالی سے دوچار ہے اور چیف منسٹر سدارامیا‘ درمیانی مدت کے قرضوں پر سود معاف کرنے کا اعلان کرچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ ”بعض چیف منسٹرس نے قرض ہی معاف کردیے، مجھے آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ ماضی میں سدارامیا یا کماراسوامی یا یدی یورپا، کس نے زرعی قرض معاف کیا تھا۔

کسان جب بھی پریشان ہوں گے حکومت ان کی مدد کرے گی مگر ہمیشہ ایسا کرنا کسی بھی حکومت کے لیے مشکل ہے۔ اگر ہم میں ایسی دوراندیشی پیدا ہوگی تو یقینا ہمارے عظیم مستقبل ہوگا۔“ وزیر کے بیان کو ”غیر ذمہ دارانہ“ قرار دیتے ہوئے ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجیندر نے ریاست کی کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ یاددہانی کراتے ہوئے کہ پاٹل ماضی میں بھی کسانوں کی خودکشیوں پر ”متکبرانہ“ تبصرے کرچکے ہی، زعفرانی جماعت کے لیڈر نے کہا کہ شیوانند پاٹل نے ایک بار پھر کسانو ں کی توہین کی۔ میں چیف منسٹر سے انہیں فوری طلب کرکے جواب مانگنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اگر وہ خود نہیں جھکتے تو ان کا استعفیٰ لیا جائے۔“

یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وجیندر نے کہا کہ ملک کے انّ داتا کسانوں کے تئیں کانگریس اور اس کی حکومت کا رویہ افسوسناک ہے اور بی جے پی اس کی پُرزور مذمت کرتی ہے۔

بی جے پی کے سابق قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے کہا کہ پاٹل پر ایسے بیانات سے کسانوں اور زرعی ثقافت کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ ایک منٹ بھی وزیر برقرار رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ پاٹل کی فوری برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں بطور وزیر برقرار رکھنا کانگریس پارٹی کو ان کے گناہوں میں حصہ دار بنائے گا۔

یہ اقتدار کے نشے کی انتہا ظاہر کرتا ہے۔ اگر چیف منسٹر حرکت میں نہیں آتے ہیں تو عوام آئیں گے۔ کسان بھکاری نہیں ہیں، ایسا بیان کوئی برداشت نہیں کرسکتا۔“



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *