[]
مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارتی جنوبی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حجاب پر عائد پابندی اب ختم ہونے جا رہی ہے۔ اس فیصلے کا اعلان ریاست کے وزیر اعلیٰ سدا رمیا نے جمعہ کے روز کیا۔
سدارمیا نے واضح لفظوں میں کہا کہ “ہم حجاب کے فیصلے کو واپس لے رہے ہیں۔ ریاست میں اب حجاب پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ خواتین حجاب پہن کر کہیں بھی جا سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں افسران کو (حجاب پر پابندی سے متعلق) حکم واپس لینے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔”
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو لباس کا انتخاب کرنے کا حق ہے اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہر کسی کو اپنے حساب سے کھانا کھانے اور لباس زیب تن کرنے کا حق ہے۔ اس پر مجھے کیوں اعتراض ہونا چاہیے؟” سدارمیا نے یہ بھی کہا کہ “ہمیں ووٹ پانے کے لیے اس طرح کی سیاست نہیں کرنی چاہیے۔” انہوں نے بی جے پی پر لباس اور ذات پات کی بنیاد پر معاشرے کو تقسیم کرنے کا الزام بھی لگایا۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے ریاست میں اپنی حکومت کے دوران اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی لگا دی تھی جس کے نتیجے میں کافی ہنگامہ بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ اب ریاست میں کانگریس کی حکومت کے قیام کے بعد حجاب پر عائد پابندی ہٹائی جا رہی ہے جس پر مسلمانوں میں خوشی کا اطہار کیا جا رہا ہے لیکن بی جے پی نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بی جے پی لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یرپا نے سدا رمیا کے فیصلے کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ بی ایس یدی یرپا نے کہا کہ کسی نے بھی حجاب کیس کو واپس لینے کا مطالبہ نہیں کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کو خوش کرنے کے لئے یہ فیصلہ کیا ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔”
واضح رہے کہ کانگریس پارٹی نے اسمبلی انتخابات سے پہلے حجاب پر عائد پابندی ختم کرنے کا بھی ایک وعدہ کیا تھا جو اب پورا کیا جا رہا ہے۔