ہنگامہ کرنے پر اپوزیشن کے 49 ارکان لوک سبھا سے معطل

[]

نئی دہلی: لوک سبھا میں سیکورٹی کے معاملے پر ایوان میں زبردست ہنگامہ کرنے والے اپوزیشن کے 49 ارکان پارلیمنٹ کو سرمائی اجلاس کی بقیہ مدت کے لئے معطل کر دیا گیا اور کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی، سپریا سولے، فاروق عبداللہ، ششی تھرور، کارتی چدمبرم، ڈمپل یادو، ایس۔ ٹی حسن، دانش علی اور منیش تیواری سمیت کل 49 ایم پیز کو معطل کر دیا گیا ہے۔

دو بار ملتوی ہونے کے بعد جیسے ہی 12.30 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ پریزائیڈنگ آفیسر راجندر اگروال نے ہنگامہ آرائی کر رہے کانگریس سمیت اپوزیشن ارکان کا نام لیا۔

 اس کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر ارجن رام میگھوال نے سپریا سولے، فاروق عبداللہ، ششی تھرور، کارتی چدمبرم، ڈمپل یادو، ایس۔ ٹی حسن، دانش علی اور منیش تیواری سمیت 49 ارکان پارلیمنٹ کا نام لیا اور معطلی کے تجویز منظورہوگئی۔

منگل کو جیسے ہی ایوان کا اجلاس شروع ہوا، اپوزیشن ارکان ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے نعرے لگاتے ہوئے اور وزیراعظم کی تصویر لہراتے ہوئے چیئر کے سامنے آگئے اور نعرے بازی کرتے ہوئے ہنگامہ کرنے لگے۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان اسپیکر نے وقفہ سوال چلانے کی کوشش کی لیکن ارکان زورزورسے نعرہ لگانے لگے۔

اسپیکر اوم برلا نے اراکین پر زور دیا کہ وہ ہنگامہ نہ کریں اور قواعد کے مطابق ایوان کی کارروائی چلنے دیں، لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔ انہوں نے کہا یہ ایوان آپ کا ہے۔ ایوان قواعد و ضوابط کے تحت چلتا ہے۔ آپ نے خود اصول بنائے ہیں۔ آپ نے بھی کہا تھا کہ ایوان میں پلے کارڈز لے کر نہیں آنا ہے۔

 پلے کارڈ لائیں گے تو ایوان نہیں چلے گا۔ میں کسی رکن کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتا لیکن ایوان میں وقار ضروری ہے کیونکہ ایوان قواعد و ضوابط سے ہی چلتا ہے۔ ایوان کی کارروائی کو پورا ملک دیکھ رہا ہے۔

 یہ ملک کا سب سے مقبول ایوان ہے لیکن آپ ایوان کے وقار کو پامال کر رہے ہیں، ایوان کو قواعد کے مطابق چلنے نہیں دے رہے اور نظام و روایت کو توڑ رہے ہیں، اس لیے میں آپ کو آخری وارننگ دیتا ہوں کہ کوئی بھی رکن پلے کارڈ لے کر میز کے سامنے نہ آئے۔”

پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ارکان ایوان میں وزیر اعظم کی تصویر لے کر جس طرح کا برتاؤ کر رہے ہیں وہ غیر مہذب اور قابل مذمت ہے۔ ایوان میں ارکان کا یہ طرز عمل مناسب نہیں۔ برلا نے ہنگامہ آرائی کے درمیان ایوان کو چلانے کی کوشش کی لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی اور انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *