کرناٹک میں جامع مسجد کومنہدم اور مندر تعمیر کرنے کی سازش

[]

بنگلورو: ایک ترقی پسند تنظیم سمنا منسکارا ویدیکے نے ضلع مانڈیا کے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ 24 دسمبر کو سری رنگاپٹن میں مقرر ہندو جاگرن ویدیکے سنکیرتنا یاترا کی اجازت نہ دے کیونکہ اس کی وجہ سے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہے۔

سمنامنسکاراویدیکے تنظیم کے نمائندوں نے مانڈیا کے ڈپٹی کمشنر کمار اور سپرنٹنڈنٹ پولیس این یتیش سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہندو جاگرن ویدیکے کی جانب سے کئے جانے والے پروگرام ہنومامالے اور سنکیرتنا یاترا کا مقصد انجنیا سوامی مندر کی تعمیر نو ہے جس پر ٹیپوسلطان نے مبینہ طور پر قبضہ کرلیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ مرتبہ موافق ہندوتوا تنظیم کی جانب سے منعقدہ پروگرام کے دوران جامع مسجد میں گھسنے کی کوشش کی گئی تھی اور اقلیتی برادری کے مکانات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

مانڈیا کے ڈپٹی کمشنر اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو پیش کی گئی یادداشت میں ویدیکے نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہندوجاگرن ویدیکے اپنے پروگراموں میں اور ہینڈبلز کے ذریعہ کھلے عام یہ بیانات جاری کررہی ہے کہ 17 تا24 نومبر منعقد شدنی مالا دھارینے اور سنکیرتنا یاترا کا مقصد جامع مسجد کو منہدم کرتے ہوئے موڈالا باگیلوانجانیا سوامی مندر تعمیر کرنا ہے۔

اسی لئے یہ پروگرام نہ صرف سری رنگا پٹن میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے خطرہ ہے بلکہ پلیسس آف ورشپ ایکٹ 1991 کے تحت قابل سزا بھی ہے۔ بہرحال ویدیکے نے کہا ضلع انتظامیہ اگر چاہے تو ضروری احتیاطی اقدامات کرنے کے بعد ہنومان جینتی پروگرام کی اجازت دے۔

ضلع انتظامیہ نے منگل کے روز سری رنگاپٹن میں ایک پیس میٹنگ طلب کی تھی تاکہ سنگھ پریوار کی جانب سے نکالی جانے والی یاتراؤں پر غور کیا جاسکے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *