[]
ملاپورم: گورنر کیرالا عارف محمد خان کو اتوار کے روز راج بھون میں اپنی سکریٹری کو یہ ہدایت دیتے ہوئے دیکھا گیا کہ وہ کالی کٹ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے یہ وضاحت طلب کرے کہ ایس ایف آئی نے یونیورسٹی کے مختلف علاقوں میں چانسلر کے خلاف بیانرس کس طرح لگائے تھے۔
ٹی وی پر دکھائے گئے مناظر میں دیکھا گیا کہ گورنر خان جن کے ساتھ سیکوریٹی عملہ بھی تھا، ایس ایف آئی کے بیانرس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کی تصویر کشی کی ہدایت دے رہے تھے۔
بعدازاں گورنر کو فون پر راج بھون میں اپنے سکریٹری سے بات چیت کرتے ہوئے اور انہیں وائس چانسلر کو ایک نوٹس بھیجنے کی ہدایت دیتے ہوئے سنا گیا۔ اس نوٹس میں وائس چانسلر سے پوچھا گیا کہ کیا پولیس کو ان بیانرس کے بارے میں اطلاع دی گئی تھی۔ ان بیانروں کے ذریعہ یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ وہاں سے واپس چلے جائیں۔
عارف محمد خان نے سکریٹری کو یہ بھی ہدایت دی کہ وائس چانسلر سے یہ وضاحت کرنے کیلئے کہا جائے کہ یہ بیانرس لگانے کی اجازت کس طرح دی گئی تھی اور آیا ان کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے۔ گورنر محمد عارف خان فی الحال شمالی کیرالا کے اس ضلع میں ہیں تاکہ کالی کٹ یونیورسٹی کے مختلف نجی اور سرکاری تقاریب میں حصہ لے سکیں۔
انہوں نے گیس ہاؤز کو واپس ہونے کے بعد بیانروں کا نوٹ لیا۔ انہوں نے اس سے پہلے ایس ایف آئی کی جانب سے دیئے گئے بیان کو چالینج کے طور پر گیسٹ ہاؤز میں قیام کرنے کا فیصلہ کیا کہ انہیں بحیثیت چانسلر کسی بھی یونیورسٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سی پی آئی ایم کی طلبہ شاخ ایس ایف آئی گورنر کے خلاف بڑے پیمانہ پر احتجاج کررہی ہے۔
اُس کا الزام ہے کہ وہ بی جے پی۔ آرایس ایس کے نامزد امیدواروں کو کیرالا کی مختلف یونیورسٹیوں کے سینیٹ میں گھسانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس مقصد کے لئے ریاستی یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا استعمال کررہے ہیں۔ عارف محمد خان نے ایک دن پہلے اس بات کو دہرایا تھا کہ ایس ایف آئی کے کارکن ”مجرم“ ہیں۔ جنہیں جواب دینے کے وہ پابند نہیں ہیں اور نہ ان کے سامنے اپنے فیصلوں کی وضاحت کریں گے۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایس ایف آئی کے احتجاجی طلبہ ”چیف منسٹر کی جانب سے کرایہ پر حاصل کئے گئے غنڈے“ ہیں۔ جاریہ ہفتہ کے اوائل میں انہوں نے چیف منسٹر پر الزام لگایا تھا کہ وہ انہیں جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کی سازش رچ رہے ہیں۔
عارف محمد خان نے ان کی گاڑی پر ایس ایف آئی کے کارکنوں کے حملہ کے بعد یہ الزام لگایا تھا۔ وہ دہلی جانے کیلئے ترواننتاپورم انٹرنیشنل ایرپورٹ جارہے تھے جس کے دوران ان کی گاڑی پر حملہ ہوا تھا۔